ڈپٹی سپیکر رولنگ کیس؛ فل کورٹ بنانے کی درخواست پر فیصلہ موخر کردیا

Jul 25, 2022 | 13:52:PM
ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کیخلاف کیس،سپریم کورٹ سے بڑی خبر آ گئی
کیپشن: سپریم کورٹ(فائل فوٹو)
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)سپریم کورٹ نے ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کیخلاف کیس میں فل کورٹ بنانے کی حکومتی درخواست پر فیصلہ موخر کر دیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے دوران ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے خلاف چودھری پرویز الٰہی کی درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت فریقین نے معاملے کی سماعت کیلئے فل کورٹ بینچ کی تشکیل سے متعلق درخواستوں پر فریقین کے موقف سنے۔
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب، ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی اور چودھری شجاعت حسین کی جانب سے کیس کی سماعت کیلئے فل کورٹ بینچ تشکیل دینے سے متعلق درخواست پر فیصلہ موخر کردیا۔
عدالت نے وکلا کو میرٹ پر دلائل دینے کی ہدایت کر دی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ فل کورٹ کے حوالے سے نکات سامنے آئے تو مزید دیکھیں گے۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے فل کورٹ بنانے پر اصرار کیا تو جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے آپ شاید چاہتے ہیں کہ آپ کے کہنے پر فل کورٹ بنا دیں تو ٹھیک ورنہ نہیں۔ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کے وکیل عرفان قادر نے کہا کہ انہیں اپنے موکل سے فل کورٹ پر ہی بات کرنے کی استدعا کرنے کی ہدایت ملی تھی، اپنے موکل سے ہدایات لینے کیلئے وقت دیا جائے۔حمزہ شہباز کے وکیل منصور اعوان نے بھی میرٹ پر دلائل کیلئے ہدایات لینے کا وقت مانگ لیا۔

قبل ازیں سماعت کے آغاز پر سابق صدر سپریم کورٹ بار لطیف آفریدی روسٹرم پر آ گئے اور مؤقف اپنایا کہ موجودہ صورتحال میں تمام بار کونسلز کی جانب سے فل کورٹ بنانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے،لطیف آفریدی نے کہا کہ کرائسس بہت زیادہ ہیں، سسٹم کو خطرہ ہے، آرٹیکل 63 اے کی تشریح پر نظرثانی درخواست مقرر کی جائے اور آئینی بحران سے نمٹنے کے لئے فل کورٹ بنایا جائے،سابق صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ دستیاب ججز پر مشتمل فل کورٹ تشکیل دیکر تمام مقدمات کو یکجا کر کے سنا جائے،موجودہ سیاسی صورتحال بہت گھمبیر ہے، سپریم کورٹ ایک آئینی عدالت ہے،ہمارے سابق صدور نے میٹنگ کی ہے، سپریم کورٹ بار کی نظرثانی درخواست زیر التوا ہے، سپریم کورٹ بار کی نظرثانی درخواست سماعت کیلئے مقرر کی جائے ، عدالت وکلا کا احترام کرتی ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ  یہ کیس ہمارے آرٹیکل 63 اے سے متعلق فیصلے سے جڑا ہے، ہم کیس کو سن کر فیصلہ کریں گے،آپ سب کا بہت احترام ہے ،آپ کے مشکور ہیں کہ معاملہ ہمارے سامنے رکھا،ہم یکطرفہ فیصلہ نہیں کر سکتے، چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے مزید کہا کہ 10سابق صدور کے کہنے پر فیصلہ نہیں کر سکتے ،دوسری طرف کو سننا بھی ضروری ہے۔

فاروق ایچ نائیک نے عدالت میں کہا کہ کیس میں فریق بننے کی درخواستیں بھی دائر کی گئی ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی ذرا ابتدائی کیس کو سننے دیں، باقی معاملات بعد میں دیکھیں گے، آپ کو بھی سنیں گے لیکن ترتیب سے چلنا ہو گا،چیف جسٹس پاکستان نے فاروق ایچ نائیک سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ بیٹھیں، امید ہے آپ کی نشست ابھی بھی خالی ہو گی جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سیٹ تو آنی جانی چیز ہے، سیٹ کا کیا مسئلہ ہے۔

صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون نے کہا کہ عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کا سوچ بھی نہیں سکتے، مناسب ہو گا آرٹیکل 63 اے کی تشریح پر نظرثانی درخواست پہلے سن لی جائے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اتنی کیا جلدی ہے بھون صاحب پہلے کیس تو سن لیں۔

درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ میں بھی بار کا سابق صدر ہوں، بار صدور کا ان معاملات سے تعلق نہیں ہونا چاہیے، پہلے وہ جوابات سن لیں جو عدالت نے مانگے تھے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ ڈپٹی اسپیکر کے وکیل کہاں ہیں؟ جس پر دوست محمد مزاری کے وکیل عرفاق قادر عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے بھی معاملے پر فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا کر دی۔

عرفان قادر نے کہا کہ اہم آئینی معاملہ ہے، تمام ابہامات دور کرنے کے لیے فل کورٹ بنانے کا یہ صحیح وقت ہے، پہلے فیصلہ دینے والے ججز ہی کیس سن رہے ہیں جس کی وجہ سے اضطراب پایا جاتا ہے، درست فیصلے پر پہنچنے کے لیے عدالت کی معاونت کروں گا۔

ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے وکیل عرفان قادر نے عدالت کا 23 جولائی کا فیصلہ بھی پڑھ کر سنا دیا۔

یہ بھی پڑھیںڈپٹی سپیکر کی رولنگ کیخلاف کیس،حمزہ شہباز نے بڑا قدم اٹھا لیا