ڈپٹی اسپیکرپنجاب اسمبلی کی رولنگ کیخلاف کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے پرویز الہی کے وکیل کو فل کورٹ سے متعلق دلائل دینے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا بتائیں کہ ہمیں فل کورٹ بنانا چاہیے یا نہیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈپٹی اسپیکرپنجاب اسمبلی کی رولنگ کیخلاف پرویزالہٰی کی درخواست پرسماعت ہوئی ، چیف جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سماعت کی۔
چوہدری پرویزالہٰی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ پڑھ کر سنائی،جس کے بعد چوہدری پرویزالہٰی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل کا آغاز کر دیا، دوران سماعت چوہدری پرویزالہٰی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ پڑھ کر سنائی۔
چیف جسٹس پاکستان نے اسفتسار کیا یہ خیال کیاجائےڈپٹی اسپیکر نے غلطی کی توصحیح کیاہوگا؟ وکیل نے کہا ڈپٹی اسپیکر نے نتائج سنانےکےبعدچوہدری شجاعت حسین کا خط لہرایا، خط لہرانے کے بعد عدالتی فیصلے کا حوالہ دے کر ق لیگ کے ووٹ مسترد کئےگئے۔
بیرسٹر علی ظفر نے مزید کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے ق لیگ کے 10ووٹ پرویز الہٰی کےکھاتے سے نکال دئیے، حمزہ شہباز کو 179 ووٹ اور چوہدری پرویزالہٰی کو186ووٹ ملے، 10ووٹ کو شمار نہ کرنے پر حمزہ شہباز کو وزیر اعلیٰ ڈکلیئر کردیا گیا۔
جسٹس اعجازالااحسن نے ریمارکس میں کہا ڈپٹی اسپیکر نے مختصر رولنگ میں الیکشن کمیشن فیصلے کاحوالہ نہیں دیا ، ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ کی تفصیلی وجوہات میں الیکشن کمیشن فیصلے کا حوالہ دیا۔
دلائل فل کورٹ سےمتعلق دیں، چیف جسٹس کا چوہدری پرویزالہٰی کے وکیل سے مکالمہ
چوہدری پرویزالہٰی کے وکیل کا کہنا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی نے آرٹیکل63اے پربھی انحصارکیا، چیف جسٹس پاکستان نے مکالمے میں کہا آپ کو اس وقت میرٹ پرنہیں سن رہے، اس وقت اپنےدلائل فل کورٹ سےمتعلق دیں، آپ یہ بتائیں کہ ہمیں فل کورٹ بناناچاہیے یانہیں۔
چیف جسٹس نے علی ظفرسے مکالمے میں کہا دوسری سائیڈ نے فل کورٹ پر دلائل دئیے ہیں، نآپ بتائیں فل کورٹ کیوں نہ بنائی جائے، آپ دوسری سائیڈکی فل کورٹ کی استدعاکیسےمسترد کریں گے۔