ٹیم انڈیا تباہ، ہو گی نہیں ہو رہی ہے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(احمد رضا) ٹیم انڈیا تباہ، ہو گی نہیں ہو رہی ہے، ہر طرف سے منہ کی کھانی پڑ رہی ہیں، کھیل میں سیاست اور غرور پستی کا سبب بن رہا ہے، دن بہ دن مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
زیادہ پرانی بات نہیں، ابھی 07 جون کو ٹیم انڈیا لندن اوول میں آسٹریلیا کے خلاف دوسری ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل کھیلی، 444 رنز کے پہاڑ جیسے ہدف تلے بھارتی سورما دب کر رہ گئے، 234 رنز پر سب ڈھیر ہوئے، 290 رنز کی بری شکست، ٹیبل پر نمبر ون آنے کی امید بھی جاتی رہی۔
ایونٹ کا دوسالہ نیا سائیکل شروع ہوا، دورہ ویسٹ انڈیز کا پہلا میچ میزبان کیربینز کو اننگز اور ایک سو چوالیس رنز سے ہرا کر بھارت نے ٹیسٹ چیمپئن شپ کے سرفہرست آنے کا خواب پورا کر لیا، دوسرا میچ بارش کے باعث مکمل نہ ہو سکا، ڈرا رزلٹ سے شرما الیون کو دھچکا لگا۔
دوسری جانب پاکستان کرکٹ ٹیم نے گال ٹیسٹ جیت کر گویا لنکا ڈھا دی، چار وکٹ کی فتح کے بعد آئی سی سی کی طرف سے ٹیسٹ چیمپئن شپ کی تازہ رینکنگ جاری ہوئی اور پاکستانی ٹیم نمبر ون بن گئی، جی ہاں! بھارت سے پوزیشن چھن گئی۔ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان سیریز کا دوسرا اور آخری ٹیسٹ میچ کولمبو میں جاری ہے، بارش سے متاثرہ یہ میچ اگر فیصلہ کن ثابت ہو جاتا ہے اور ممکنہ طور پر جیت کا سہرا بابر الیون کے سر سجتا ہے تو شاہینوں کی یہ پوزیشن مزید مضبوط ہو جائے گی، اگر ڈرا بھی ہوتا ہے تو کم از کم بھارت کو اس کا فائدہ ہرگز نہیں ہو گا۔
ٹیم انڈیا کی اب ٹیسٹ سیریز جنوبی افریقہ کے خلاف دسمبر میں ہے، اس وقت تک سورماؤں کا نیچے ہی نیچے جانا مقدر ہے کیونکہ تاریخ ساز ایشز سیریز کا چوتھا ٹیسٹ بھی بارش کی نذر ہو چکا ہے اب دو ایک کی برتری سمیٹے آسٹریلیا آخری ٹیسٹ ہار جاتا ہے تو اسکور دو دو ہو جائے گا اور اگر یہ بھی بے نتیجہ ختم ہوتا ہے تو اس کا فائدہ مہمان کینگروز کو ہو گا، سیریز دو ایک سے ان کے نام ہو جائے گی اور اس وقت تیسرے نمبر پر براجمان آسٹریلیا ٹاپ پر آ جائے گا۔
بنگلادیش میں بھارتی ویمن ٹیم کا میزبان کھلاڑیوں سے سیریز کا تیسرا اور آخری ون ڈے 22 جولائی کو کھیلا گیا، کپتان ہرمن پریت وکٹ گنوانے کے بعد آؤٹ آف کنٹرول ہو گئیں، آپے سے باہر اس پلیئر نے شدید ضابطے کی خلاف ورزی کی جس پر انہیں 75 فیصد میچ فیس اور تین ڈی میرٹ پوائنٹس کی سزا دی گئی، مشتعل ویمن کرکٹر پر ابھی بھی دو میچز کی پابندی لگنے کا امکان ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو پھر وہ ستمبر میں ہونے والی ایشین گیمز کے آغاز میں نمائندگی سے محروم رہیں گی۔
اب احوال گریٹ کرکٹ سنڈے کے جہاں روایتی حریف پاکستان اے اور بھارت کے درمیان ایمرجنگ ایشیا کپ کا فائنل کھیلا گیا، ایونٹ کے گروپ مرحلے میں آٹھ وکٹ سے فتحیاب ہونے والے بھارتی سورما بڑے منہ زور بنے ہوئے تھے لیکن ادھر شاہینز کے بھی جذبے بلند تھے، سب اونچی اڑان بھرنے کو تیار تھے۔ فیصلہ کن میدان سجا اور یہ گھمنڈی بھارتی ٹاس جیت کر فیلڈنگ کرنے لگے، شاہینز نے یہ دعوت خوب اڑائی اور مقررہ پچاس اوور میں آٹھ وکٹ پر تین دو باون رنز جوڑ دیئے، اوپنرز صائم ایوب اور صاحبزادہ فرحان نے کمال ففٹیز اسکور کیں اور مڈل آرڈر بلے باز طیب طاہر کے تو کیا ہی کہنے، لگے رہے، ڈٹے رہے، تگڑے سینکڑے کے بعد بھی پیچھے نہ ہٹے، اکہتر گیندوں پر بارہ چوکوں اور چار زور دار چھکوں کی مدد سے ایک سو آٹھ رنز بنا کر ٹھاٹھ باٹھ کی دھاک بٹھا دی۔
جواب میں بھارتی بیٹنگ لائن ریت کی دیوار ثابت ہوئی، ایک بلے باز کے سوا کوئی پچاس کے ہندسے کو چھو نہ سکا، یوں پوری ٹیم محض چالیس اوور میں دو سو چوبیس رنز پر گھٹنے ٹیک گئی، ایک سو اٹھائیس رنز کی بڑی فتح سے گرین کیپس کو بڑی کامیابی ملی اور سری لنکا کے دیس سبز ہلالی پرچم بلند ہوا۔
30 اگست سے میزبان پاکستان کے شہر ملتان میں شروع ہونے والے ایشیا کپ میں بھارتیوں نے بڑی ٹانگیں اڑائیں، ایونٹ خراب کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، سیاست بازی اور افواہ سازی کے بھی بڑے پینترے بدلے، آخر انہیں ہی اوندھے منہ گرنا پڑا، پاکستان کی طرف سے پیش کردہ ہائبرڈ ماڈل کے سامنے سر جھکانا پڑا، بھارتی بورڈ کے سیکرٹری اور ایشین کرکٹ کونسل کے صدر جے شاہ سمیت حواریوں کی بڑی سبکی ہوئی۔
اب دلچسپ بات یہ ہے کہ 5 اکتوبر سے بھارت میں شیڈول ورلڈکپ کے لیے ٹیم بھیجنے یا نہ بھیجنے کی گیم چل رہی ہے اور بال بھی پاکستان کی کورٹ میں ہے، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی کے کسی بھی فیصلے تک میزبان بھارت کے سر پر تلوار ہی لٹکی ہوئی ہے۔
سو، ماننا پڑے گا کہ ’’ ٹیم انڈیا تباہ، ہو گی نہیں ہو رہی ہے!