تحریک انصاف پر پابندی،غداری کا مقدمہ،کیا حکومت پیچھے ہٹ گئی؟

Jul 25, 2024 | 09:39:AM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)ریاست مخالف بیانیے کا پرچار کرنے والی جماعت تحریک انصاف نے اپنے آپ کو خود بند گلی میں دکھیلا ہےتحریک انصاف نے پورے زور و شور کے ساتھ اداروں کیخلاف منظم انداز میں مہم چلائی جس کے بعد حکومت کے پاس ماسوائے اِس کے کوئی گنجائش باقی نہیں رہی کہ تحریک انصاف پر پابندی لگا دی جائے،لیکن ایسا محسوس ہورہا ہے کہ جیسے حکومت تحریک انصاف پر پابندی لگانے میں گومگو کا شکار ہے ،حکومت یہ سمجھتی ہے کہ تحریک انصاف نے اپنے بیانیے سے ریاست کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ،لیکن حکومت عملی طور پر پابندی لگانے سے خائف نظر آرہی ہے،آج وفاقی کابینہ کے اجلاس میں تحریک انصاف پر پابندی سمیت ،بانی پی ٹی آئی ،سابق صدر اور سابق ڈپٹی اسپیکر پر آرٹیکل چھ کے تحت مقدمات چلانے کے معاملات زیر غور آنے تھے لیکن آج اجلاس میں یہ معاملات زیر غور ہی نہیں آسکے، وزیراعظم شہباز شریف نے آج بھی سانحہ نو مئی کے ذمہ داروں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کو غدر مچانے والا ٹولہ آج نئے ہتھکنڈوں سے پاکستان کیخلاف وارداتیں کر رہا ہے۔
پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ اب اگر وزیراعظم یہ سمجھتے ہیں کہ آج بھی ایک مخصوص جماعت پاکستان کیخلاف وارداتیں کر رہی ہے تو پھر حکومت کو انتظار کس بات کا ہے؟ حکومت تحریک انصاف پر پابندی لگانے کی منظوری کیوں نہیں لیتی؟وزیر اطلاعات عطا تارڑ تو واضح طور پر یہ بتا چکے ہیں کہ تحریک انصاف پر پابندی اور اُس کے رہنماؤں پر آرٹیکل چھ کے تحت مقدمات چلانے کی منظور کابینہ سے لی جائے گی تو آج کابینہ کے اجلاس میں اِس حوالے سے خاموشی کیوں تھی؟
پہلے بھی دو بار وفاقی کابینہ کا اجلاس ملتوی ہوا اور جب اجلاس ہوا تو وفاقی کابینہ میں یہ معاملات زیر بھث ہی نہیں لائے گئےاِس سے تو یہ تاثر اُبھر رہا ہے کہ ضرور کچھ ایسا ہے جس کی پردہ داری کی جارہی ہے،اور اب عطا تارڑ اپنے بیان سے یوٹرن لیتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ تحریک انصاف پر پابندی قانونی پہلو دیکھ کر لگائی جائے گی۔
اب حکومت کو تحریک انصاف پر پابندی لگانے کیلئے قانونی پہلو دیکھنے ہیں تو پہلے یہ کام کیوں نہیں کیا گیا؟کیا حکومت کو یہ نظر آرہا ہے کہ اگر مخصوص جماعت پر پابندی لگا دی جاتی ہے تو پھر عدالتیں اِس اقدام کو کالعدم قرار دے دیں گی،ایسا لگ رہا ہے کہ پابندی کا معاملہ حکومت کے لئے مشکل پیدا کر رہا ہے،وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بھی یہی بات کر رہے ہیں کہ پابندی سے پہلے قانونی پہلوؤں کو دیکھا جائے گا۔
حکومت نے اب پابندی لگانے سے پہلے مزید وقت لینا ہے،دوسری جانب ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس میں یہ واضح پیغام حکومت کو بھی دے دیا گیا ہے کہ وہ اداروں کیخلاف منفی پروپیگینڈا کرنے والوں کیخلاف قانونی راستہ اپنائیں،اب ایسے میں حکومت تحریک انصاف پر پابندی لگانے کے بارے میں کیا حتمی فیصلہ کرتی ہے یہ وقت بتائے گا،لیکن فیصل واؤڈا یہ صاف صاف بتا رہے ہیں کہ نو مئی کے اوپر کسی قسم کا کوئی کمپرومائز نہیں ہوگا۔

ضرور پڑھیں:وفاقی کابینہ اجلاس، پی ٹی آئی پر پابندی کا معاملہ زیر غور نہیں آیا
اب بات سیدھی سی ہے کہ اگر حکومت اب بھی اِس انتظار میں ہے کہ بانی پی ٹی آئی اپنے کئے پر شرمندگی کا اظہار کریں گے اور جارحانہ سیاست کو ترک کردیں گے تو پھر حکومت تحریک انصاف پر پابندی لگانے کی بات ہی نہ کرتی،نو مئی کے مرکزی کرداروں کو اگر سزائیں نہیں دی جاتی تو پھر کل کو پھر اِس طرح کا واقعہ ہوسکتا ہےجیسے پہلے بھی تحریک انصاف نے 2014 میں اسلام آباد دھرنے کے دوران پی ٹی وی،پارلیمنٹ اور وزیر اعظم ہاؤس پر دھاوا بولا تھا ،اگر پہلے ہی اِس پر سزائیں دے دی جاتی تو شاید آج سانحہ نو مئی رونما ہی نہ ہوتا، لیکن تحریک انصاف تو اب بھی اپنی غلطیوں سے سیکھنے کو تیار نہیں،اب تو سوشل میڈیا پر اداروں کیخلاف مہم چلانے کے مزید ثبوت سامنے آرہے ہیں،بقول عطا تارڑ کے رؤف حسن کے ابتدائی تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ اُن کے ملک دشمن عناصر کے ساتھ رابطے تھے۔
اب یہ بہت سنگین نوعیت کا الزام ہے کہ ایک مخصوص جماعت کے ملک دشمن عناصر سے رابطے ہیں،آِس میں کوئی شک نہیں کہ تحریک انصاف نے اداروں کیخلاف عوام میں نفرت پھیلانے کیلئے سوشل میڈیا کا بےدریغ استعمال کیا،اور رؤف حسن سے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جو ڈیٹا برآمد کیا اُس کی بنیاد پر حکومت یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ رؤف حسن کے دشمن عناصر سے رابطے تھے،اب ممکن ہے کہ انے والے وقتوں میں رؤف حسن بانی پی ٹی آئی کیخلاف وعدہ معاف گواہ بن جائے جس کے بعد یقینی طور پر ایک نیا پینڈورا باکس کھل جائے گا،بہرحال سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مہم کے آگے بند باندھنے کیلئے حکومت نے ایک بڑا اقدام کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے،اور اِس حوالے سے پیکا ایکٹ کے ملزمان کے ٹرائل کے معاملے پر بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے،وفاقی حکومت نے پیکا ایکٹ کے تحت ٹرائل کیلئے اسلام آباد میں خصوصی عدالتیں تشکیل دیدی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی روف حسن اور دیگر کا ٹرائل پیکا ایکٹ کے نئی قائم عدالتوں میں ہونے کا امکان ہے۔عدالتوں کی تشکیل کے بعد ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز، سول جج ایسٹ اینڈ ویسٹ کو ٹرائل کا اختیار دے دیا گیا ہے، دیگر صوبوں میں متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کی مشاورت سے ججز نامزد ہوں گے۔دوسری جانب وزارت قانون نے وضاحت کی ہے کہ جسٹس بابر ستار کے حکم کی روشنی میں پیکا ایکٹ ملزمان کے ٹرائل کیلئے عدالتیں تشکیل دی گئیں ہیں، جسٹس بابر ستار نے 6 جون 2024 کو وفاقی حکومت سے پیکا ایکٹ کے تحت عدالتوں کے عدم قیام پر جواب مانگا تھا۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز، سول جج ایسٹ اینڈ ویسٹ کو ٹرائل کا اختیار دیا گیا، دیگر صوبوں میں متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کی مشاورت سے ججز نامزد ہوں گے۔اب پیکا ایکٹ کے تحت رؤف حسن کیخلاف کارروائی ہوگی،لیکن تحریک انصاف اب بھی معاملات کی سنگینی کو سمجھ نہیں رہی یا پھر سمجھنا ہی نہیں چاہتی ،اُلٹا یہ تاثر جارہا ہے کہ تحریک انصاف اداروں کیخلاف سوشل میڈیا پر ہرزہ سرائی کی مہم کا دفاع کر رہے ہیں ۔
لطیف کھوسہ صاحب یعنی اِس بات کا اعتراف کر رہے ہیں کہ رؤف حسن کے حوالے سے حکومت کا مؤقف درست ہے تب ہی وہ اِس کا دفاع کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ اگر رؤف حسن نے ایسا کیا تو پھر نواز شریف نے بھی مودی سے تعلقات بڑھائے،تحریک انصاف کو اپنا قبلہ ہر صورت درست کرنا ہوگا ،ورنہ جو صورتحال بن رہی ہے وہ یقینی طور پر تحریک انصاف کے فیور میں نہیں جائے گی۔

دیگر کیٹیگریز: ویڈیوز
ٹیگز: