لاہور ہائیکورٹ: توہین رسالت کیس میں مسیحی جوڑا بری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)لاہور ہائیکورٹ نے توہین رسالت کیس میں مسیحی جوڑے کو بری کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس طارق سلیم شیخ نے 28 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا ۔
تفصیلی فیصلے کا آغاز قرآنی آیت سے کیا گیا ہے مسیحی جوڑے کو گوجرہ کی مقامی عدالت نے 2014 میں سزائے موت کا حکم سنایا تھا مسیحی جوڑے نے سزائے موت کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی، عدالتوں کی ذمہ داری ہے کہ جذبات میں آئے بغیر شہادتوں کو دیکھتے ہوئے قانون کے مطابق فیصلہ کریں ۔ سپریم کورٹ کے مطابق اگر ایک جج جرم سے متاثر ہو کے فیصلہ کرے تو غلط فیصلہ دے سکتا ہے ۔
اس مقدمے میں ایف آئی آر کا اندراج دو دن کی تاخیر سے ہوا،تاخیر کی وجہ نہیں بتائی گئی ۔ پراسکیوشن کے مطابق ملزمان نے راشد نامی شخص سے سم خریدی جو کہ نجی کمپنی کا نمائندہ ہے ۔ٹرائل کے دوران پراسکیوشن یا راشد نامی شخص کمپنی کا نمائندہ ہونے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا ۔ معاملے کی تفتیش کرنے والے ایس پی کے مطابق ملزمان کو میسج کرتے وقت کسی نہیں خود نہیں دیکھا۔ ملزمان نے سات آٹھ جماعتیں پڑھیں ہیں انکا میسج ٹائپ کرنا بھی مشکوک ہے ۔
پراسیکیوشن کے مطابق ملزمان نے پولیس اور عدالت میں اقبال جرم کیا ہے ۔ فوجداری کیسز میں عدالت کی ذمہ داری ہے کہ چیک کرے ملزم بغیر کسی پریشر کے اقبال جرم کر رہا ہے ۔مجسٹریٹ کے روبرو ملزمان کا اقبال جرم کا بیان عدالتی وقت کے بعد ریکارڈ کیا گیا جو غلط تھا۔ اقبال جرم کے بیان کے وقت ملزم کی ہتھکڑی نہیں کھولی گئی اور ایس پی اور ڈی ایس پی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ ملزمان کا عدالت میں اقبال جرم بھی مشکوک ہو گیا ۔
پراسیکیوشن کے مطابق ملزمان نے یورپ کے ویزے کے لیے گھناؤنا جرم کیا . ریکارڈ کے مطابق ملزمان نے کبھی یورپ کے ویزے کے لیے اپلائی ہی نہیں کیا ۔پراسکیوشن اپنا کیس ثابت کرنے میں بری طرح ناکام ہوئی ہے ۔عدالت سزائے موت کے خلاف اپیل منظور کرتی ہے اور ملزمان کو چارجز سے بری کرتی ہے ۔عدالت کے رجسٹرار اس تفصیلی فیصلے کا اردو ترجمہ کر کے لاہور ہائیکورٹ کی آفیشل ویب سائٹ پر اپ لوڈ کریں ۔ فیصلے کے اختتام پر ایک حدیث کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آج کا موسم کیسا رہے گا!!!!!