(24 نیوز)سپریم کورٹ نے لائف انشورنس سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سٹیٹ لائف کی اپیل خارج کردی ، عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہاہے کہ انشورنس کے دو سال بعد دستاویزات یا غلط بیانی کو وجہ بنا کر پالیسی ختم نہیں ہو سکتی،انشورنس کرانے والے کی فوتگی پر طبی وجوہات کا بہانہ بنا کر انشورنس کی رقم نہیں روکی جا سکتی ۔
عدالت نے کہاہے کہ پالیسی دیتے وقت انشورنس کمپنی تمام ریکارڈ چیک کرتی ہیں ،سپریم کورٹ نے متوفی عبدالرحمان کے بیٹے عطاالرحمان کو لائف انشورنس کی رقم ادا کرنے کا حکم دیدیا،9 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منیب اختر نے تحریر کیا۔
واضح رہے کہ سٹیٹ لائف نے بیماریاں چھپانے کے الزام پر 4 لاکھ روپے ادا کرنے سے انکار کیا تھا،پشاور کے رہائشی عبدالرحمان نے 2002 میں لائف انشورنس کرائی تھی ،2010 میں عبدالرحمان کی وفات کے بعد سٹیٹ لائف نے اس کے بیٹے کو پیسے ادا کرنے سے انکار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکاسے تجارتی تعلقات میں بہتری چاہتے ہیں ، وزیراعظم عمران خان