دعا زہرا کیس کی تحقیقات: تفتیشی افسر نے اصل کہانی بتا دی
Stay tuned with 24 News HD Android App
کراچی: (ویب ڈیسک) دعا زہرا کیس کے تفتیشی افسر شوکت شاہانی کا کہنا ہے کہ کیس میں ہر پہلو پر تفتیشی کی، لڑکی اپنی مرضی سے گئی، ظہیر پر اغوا کا مقدمہ نہیں بنتا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کی جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں دعا زہرا کے مبینہ اغوا کے مقدمے سے متعلق سماعت ہوئی، تفتیشی افسر عدالت میں پیش ہوئے۔ جیل حکام نے گرفتار ملزمان کو بھی عدالت پہنچایا، مدعی مقدمہ کے وکیل کی جانب سے چالان پر دلائل دیے جائیں گے۔
دعا زہرا کیس کے تفتیشی افسر شوکت شاہانی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ظہیر پر اغوا کا مقدمہ نہیں بنتا، ظہیر کو ہم نے حفاظتی تحویل میں لیا لیکن لڑکی بیان کے بعد ظہیر پر اغوا مقدمہ نہیں بنتا۔
یہ بھی پڑھیں:وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے عوام کو بُری خبر سنا دی
شوکت شاہانی کا کہنا تھا کہ ہم نے کیس میں ہر پہلو پر تفتیشی کی ہے، لڑکی اپنی مرضی سے گئی ہے، سپریم کورٹ کے حکم کی کاپی سامنے آنے بعد مزید جائزہ لیا جائے گا۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ دعا اور ظہیر کی پب جی کے زریعے دوستی ہوئی تھی، وہیں نکاح کی بات ہوئی تھی، کیس بنتا ہی نہیں۔
یاد رہے سپریم کورٹ نے دعا زہرا کیس نمٹاتے ہوئے والد مہدی کاظمی کو متعلقہ فورمز سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔
عدالت کا کہنا تھا کہ متعلقہ کیس ہمارے دائرہ کار میں نہیں آتا تاہم دعا کی عمر سے متعلق میڈیکل بورڈ کی تشکیل کیلئے مناسب فورم سے رجوع کرسکتے ہیں۔
دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیےکہ ہم ان کے والد کا دکھ سمجھ سکتےہیں، لیکن بچی کے بیانات ہوچکے ہیں، کسی پر الزام نہیں لگاسکتے کہ اس پر زبردستی کی گئی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا تھا شادی کی حیثیت کوچیلنج تو صرف لڑکی کرسکتی ہے، سندھ کے قانون کے تحت بھی نکاح ختم نہیں ہوتا۔
جسٹس منیب اخترنے ریمارکس میں کہا تھا کہ میرج ایکٹ پڑھ لیں، ہراسانی اور اغوا کا کیس تو نہیں بنتا۔ اگرسولہ سال سے کم عمرمیں بھی شادی ہو تونکاح رہتا ہے، نکاح تو آپ ختم نہیں کرسکتے تاہم آپ گارڈین کا کیس سیشن عدالت میں دائرکرسکتے ہیں۔