(احمد منصور )بغل میں چھری منہ میں رام رام، مودی سرکار کی ایک اور دوغلی پالیسی بے نقاب، مودی سرکار کا عبوری افغان حکومت کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا دعویٰ جھوٹانکلا۔
تفصیلات کے مطابق مودی سرکار ابھی تک اشرف غنی دور کے سفیر فرید ماموندزئے کو ہی افغان سفارت خانے میں رکھے ہوئے ہے،سابق افغان حکومت کے سفیر فرید ماموندزئے کے زیر انتظام افغان سفارتخانے پر کرپشن کے سنگین الزامات ہیں،کرپشن اور بدانتظامی کی بناپر عبوری افغان حکومت نے موجودہ سفیر کو سبکدوش کرنے کے احکامات دیتے ہوئےافغان سفارت خانے کے تجارتی مشیر قادر شاہ کو افغانستان کا چارج ڈی افیئر تعینات کرنے کا فرمان بھی جاری کیا، مودی سرکار نے نئے نامزد افغان چارج ڈی افیئر کو کئی ہفتوں سے اسناد سفارت پیش کرنے کی اجازت دینے سے بھی انکار کر دیا ۔
یہ بھی پڑھیں:آج سے پری مون سون بارشوں کا امکان
افغان سابق سفیر پر لگنے والے الزامات میں کمرشل عمارتوں کی غیر قانونی لیز ، امدادی گندم کی سپلائی اور تجارتی سرگرمیوں میں لوٹ مار شامل ہے،کرپشن اور بدعنوانی کی شکایات بھارت میں مقیم افغان باشندے تحریری طور پر بھی کر چکے ہیں،بھارت میں تعلیم حاصل کرنے والے افغان سٹوڈنٹس سے ویزے کے حصول اور توسیع میں رشوت کے مطالبات جیسے سنگین الزامات بھی شامل ہیں۔
کرپشن اور بدانتظامی کی بناپر عبوری افغان حکومت نے موجودہ سفیر کو سبکدوش کرنے کے احکامات دیتے ہوئےافغان سفارت خانے کے تجارتی مشیر قادر شاہ کو افغانستان کا چارج ڈی افیئر تعینات کرنے کا فرمان بھی جاری کیا،ماہرین کا کہنا ہےکہ اسناد پیش کرنے کی اجازت نہ دینا سفارتی پروٹوکول کی خلاف ورزی ہے،مصدقہ اطلاعات کے مطابق یونس قانونی کی سربراہی میں افغان طالبان کے باغیوں کے ایک وفد نے حال ہی میں بھارت کا خفیہ دورہ بھی کیا۔
ذرائع کے مطابق بھارت اس وقت سابق افغان چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ سے بھی رابطے میں ہے،ماہرین کے مطابق بھارتی حکومت کی باغیوں کی پشت پناہی عبوری افغان حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے مترادف ہے۔