(24 نیوز)مخصوص نشستیں جو تحریک انصاف کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل ہیں کیونکہ اگر تحریک انصاف اِن نشستوں کو حاصل کرلیتی ہے تو پھر حکومتی اتحاد اپنی دو تہائی اکثریت کھو دے گا۔کل سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ کررہا ہے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیے۔دوران سماعت وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ سب سے کچھ عدالتی فیصلوں کا حوالہ دینا چاہتا ہوں، عدالتی فیصلوں میں آئینی تشریح کیلئے نیچرل حدود سے مطابقت پرزوردیا گیا۔
پروگرام ’10 تک ‘کے میزبان نے کہا ہے کہ وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آزاد امیدوارکسی بھی سیاسی جماعت میں شامل ہوسکتے ہیں، الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعت کی غلط تشریح کی، الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں سے متعلق آئین کونظراندازکیا۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ غلط ہے توآئین کی درست وضاحت کردیں، الیکشن کمیشن کوچھوڑدیں اپنی بات کریں، آئین وقانون کے مطابق بتائیں کہ سنی اتحاد کونسل کوکیسے مخصوص نشستیں مل سکتی ہیں۔ہم آئین و قانون کے مطابق بات سنیں گے،چیف جسٹس نے فیصل صدیقی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ سنی اتحاد کونسل کے وکیل ہیں، پی ٹی آئی کے نہیں،آپ کے پی ٹی آئی کے حق میں دلائل مفاد کے ٹکراؤمیں آتا ہے۔
وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کہیں نہیں لکھا کہ عام انتخابات سے قبل کوئی لسٹ دی جائے،مخصوص نشستوں کیلئے ترمیم شدہ شیڈول بھی دیا جاسکتا ہے،آزاد امیدوار کسی جماعت میں شامل ہوتے ہیں تو ان کی فہرست بعد میں دی جاسکتی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کے مفروضے کو مان لیں تو ایک نیا نظام آجائے گا،پی ٹی آئی نے خود اپنا قتل کیا ہے۔اگرپی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے توآزاد امیدوارپی ٹی آئی سے الگ کیوں ہوئے،پی ٹی آئی کے امیدواروں نے آزاد ہوکر کیا خودکشی کی ہے۔آج اس کیس کی پھر سماعت ہوگی ۔دیکھئے یہ ویڈیو