آپریشن عزم استحکام پاکستان،پی ٹی آئی اور مولانا فضل الرحمان مخالف کیوں ہیں؟

Jun 25, 2024 | 10:53:AM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)کسی بھی ملک کے معیشت کا استحکام اندرونی اور بیرونی استحکام سے منسلک ہوتا ہے۔ملک میں لاء اِن آرڈر کی صورتحال بےقابو ہوگی تو معیشت کبھی بھی پروان نہیں چڑھ سکے گی۔پاکستان بھی اپنی معیشت کے استحکام کیلئے کوشاں ہیں ۔لیکن حالیہ دہشتگردی کی لہر نے اِس کے امن کو برے طریقے سے متاثر کیا ہے ۔اور اب اِسی اندرونی خلفشار سے نمٹنے کلئے پاک فوج اور سول حکومت متحد نظر آرہی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم نے نیشنل ایکشن پلان پر مرکزی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں ملک میں دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے آپریشن عزم استحکام کی منظوری دے دی ہے۔پاک فوج نے پہلے بھی آپریشن رد الفساد اور آپریشن ضرب عضب کے ذریعے دہشتگردوں کے مذموم عزائم کو خاک میں ملایا ہے۔اور اب ایک بار پھر ملک کے امن کو خراب کرنے والوں کیخلاف پاک فوج نیا آپریشن لاؤنچ کرنے جارہی ہے ۔

 پروگرام’10تک ‘کے میزبان نے کہا ہے کہ آپریشن عزم استحکام شروع کرنے کی منظوری دے کر بلاشبہ ایک ایسا قدم اُٹھایا گیا ہے جو حالات کا تقاضا تھا۔ پاکستان کو درپیش معاشی مشکلات کے بنیادی اسباب میں سیاسی عدم استحکام اور دہشت گردی سرفہرست ہیں۔ چین اور پاکستان کے دیگر دوست ممالک نے بھی اس امر کا بھرپور اظہار کیا ہے۔ ملک کے دو صوبے بلوچستان اور خیبرپختونخوا حالیہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ خیبر پختون خوا میں دہشت گردی کے واقعات میں بالعموم افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کےمختلف پاکستان دشمن گروہ ملوث ہیں لیکن بدقسمتی سے موجودہ افغان حکومت بار بار کی یقین دہانیوں کے باوجود ان گروہوں کو اپنی سرزمین استعمال کرنے سے روکنے میں ناکام رہا ہے۔ دہشت گردی کے فتنے کا جڑ سے خاتمہ کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ماضی کی طرح ایک اور بھرپور اور ملک گیر آپریشن شروع کیا جائے۔لیکن بدقسمتی سے اِس اہم ایشو پر بھی تحریک انصاف سیاست کرنے سے باز نہیں آرہی ۔تحریک انصاف تو آپریشن عزم استحکام کی بھرپور مخالفت کر رہی ہے ۔پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر گوہر اور عمر ایوب تو کہتے ہیں کہ کسی بھی آپریشن سے پہلے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا ضروری ہے ۔لیکن اِس حوالے سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا جبکہ اسد قیصر کہتے ہیں کہ کسی بھی آپریشن کی مخالفت کی جائے گی ۔
خراجہ آصف جہاں تحریک انصاف پر تنقید کے نشتر برسا رہے ہیں وہاں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ فرماتے ہیں کہ تحریک انصاف کے تحفظات دور کئے جائیں گے اور نیشنل سیکورٹی کمیٹی کا اِن کیمرا اجلاس پارلیمنٹ میں بلایا جائے گا اور ہمارا وزیراعظم بھی اجلاس میں موجود ہوں گے۔ 
اب وزیر قانون تحریک انصاف کے شکوے کو بھی دور کرنے کو تیار ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا تحریک انصاف مخالفت برائے مخالفت کا راستہ ترک کرے گی؟ یہ بات درست ہے کہ تحریک انصاف نے حالیہ کچھ عرصے میں ریاست کیلئے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی جس میں سے تازہ ترین مثال خیبرپختونخوا میں وزیر اعلی علی امین گنڈاپور کی زبردستی گریڈ اسٹیشنز پر چڑھائی کرنا ہے۔ تحریک انصاف جس سمت چل رہی ہے اُس کو دیکھتے ہوئے ہی اِس جماعت پر پابندی لگانے کے حوالے سے بھی چہ مہ گوئیاں ہونا شروع ہوئیں ۔تحریک انصاف کا مؤقف یہ ہے کہ خیبرپختونخوا میں پہلے ہی کئی آپریشن ہوچکے ہیں اور ملک مزید آپریشن کا متحمل نہیں ہوسکتا۔تحریک انصاف کی رہنما شاندانہ گلزار بھی کچھ اِسی طرح کے عزائم کا اظہار کر رہی ہیں ۔


اب اگر ہم دہشتگردی کی لہر میں سب سے زیادہ متاثر ہونےو الے صوبے کی بات کریں تو اعداد و شمار تو یہی بتاتے ہیں کہ صوبہ خیبرپختونخوا دہشتگردی کی لپیٹ میں سب سے زیادہ رہا۔2024 کی پہلی سہ ماہی کے دوران پاکستان میں دہشت گرد حملوں اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے 245 واقعات ہوئے جن میں عام شہریوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کے علاوہ کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والوں سمیت 432 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 370 زخمی ہوئے۔ان میں سے 92 فیصد اموات اور 86 فیصد حملےخیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ہوئے، ان دونوں صوبوں کی سرحدیں افغانستان سے ملحق ہیں، دونوں صوبوں کے علیحدہ طور پر اعدادوشمار دیکھے جائیں تو ان میں سے 51 فیصد اموات خیبرپختونخوا اور 41 فیصد اموات بلوچستان میں ہوئیں۔اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ دیگر صوبے نسبتاً پُرامن رہے، جہاں بقیہ 8 فیصد سے بھی کم اموات رپورٹ ہوئیں۔اِسی طرح 2023 میں دہشتگردی کے رونما ہونے والے واقعات سے متعلق پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کی رپورٹ منظر عام پر آئی تھی جس میں خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کا تناسب باقی صوبوں کی نسبت تین فیصد بتایا گیا۔ لیکن دہشت گردانہ حملوں اور ان کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان میں خیبر پختونخوا سب سے آگے تھا۔لہذا تحریک انصاف کا آپریشن سے انکار سمجھ سے بالاتر ہے۔ملک کو دہشتگردوں سے چٹھکارا دلانا ناگزیر ہے ایسے میں ایک اور آپریشن وقت کی اہم ضرورت ہے۔لیکن تحریک انصاف کی طرح مولانا فضل الرحمان سمجھتے ہیں کہ آپریشن عزم استحکام ملک کو غیر استحکام کرے گا۔دیکھئے یہ ویڈیو 

دیگر کیٹیگریز: ویڈیوز
ٹیگز: