پیپلزپارٹی نے حکومت سے نیب ختم کرنےکا مطالبہ کردیا
نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے،بزنس مین نیب سے ڈرکر بیرون ملک چلے جاتے ہیں،بلاول بھٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)پیپلزپارٹی نے حکومت سے نیب ختم کرنےکا مطالبہ کردیا،پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے،بزنس مین نیب سے ڈرکر بیرون ملک چلے جاتے ہیں،عوام کا یہ مسئلہ نہیں کہ کون جیل جائےگا، کون نہیں،عوام کے بنیادی مسائل،روٹی ،کپڑا اور مکان ہے۔
قومی اسمبلی کےاجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ہم عوام کے مسائل جانتے ہیں، عوام کا مسئلہ بڑھتی مہنگائی اوربیروزگاری ہے،پاکستان کے دیرینہ مسائل کا حل چارٹرآف اکانومی ہے،چارٹر آف اکانومی کہیں سے ڈکٹیٹ نہیں ہوسکتا،ہم نے اس حکومت اور وزیراعظم کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا،حکومت اور اپوزیشن بنچوں پر بیٹھے دوستوں کو بھی ہم سے بات کرنا پڑےگی۔
ضرورپڑھیں: فیصل صدیقی صاحب اگر آپ نے کاغذات فائل کئے ہوتے تو سوالات نہیں پوچھنے پڑتے:چیف جسٹس
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں کمی آرہی ہے، امید ہے حکومت کی یہ پالیسی جاری رہے گی،بجٹ سے قبل دیگر جماعتوں سے مشاورت کی جاتی تو بہتر ہوتا،ہم حکومت کو اچھے مشورے ہی دیتے،حکومت دعوے کرتی ہے کہ عام آدمی پر ٹیکسوں کا بوجھ نہیں پڑےگا،بدقسمتی سے بجٹ میں ان ڈائریکٹ ٹیکسوں پر زور دیا جاتاہے،ان ڈائریکٹ ٹیکسز کا بوجھ عام آدمی کو اٹھانا پڑتاہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام امید رکھتے ہیں کہ ہم ذاتی مسلئے سائیڈ پر رکھیں گے، وزیراعظم شہباز شریف میثاقِ معیشت کی بات کی، میثاقِ معیشت کے بغیر مسائل کا حل نہیں مل سکتا،پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان ایک معاہدے کے تحت حکومت بنی،معاہدے کے تحت پی ایس ڈی پی باہمی مشاورت کے ساتھ بننا چاہئے تھا،وزیراعظم،وزیر خزانہ کو مشورہ ہے اتحادیوں اور اپوزیشن کے ساتھ مشاورت ہونی چاہیے تھی۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ امید ہےوزیراعظم اور ان کی ٹیم پاکستان کو مشکلات سے نکالنے میں کامیاب ہو گی، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حجم میں 27 فیصد اضافہ قابلِ ستائش ہے، پی ٹی آئی حکومت میں باجوہ ڈاکٹرائن کے نام پر اپوزیشن نشانے پر تھی،18ویں ترمیم، این ایف سی ایوارڈ ،بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ختم کرنے کی سازش کی گئی،ہم عام آدمی کو محصولات کی مد میں ریلیف دینے میں اب تک ناکام ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بجٹ میں 70سے80فیصد ان ڈائریکٹ ٹیکس لگائے گئے،18وزارتیں ختم ہونی چاہئے تھیں جو کہ اب تک نہیں ہوئیں، بی آئی ایس پی کو آئینی تحفظ ملنا چاہئے کہ اسے کوئی نقصان نہ ہو،پڑوسی ملک کی حکومت ایگریکلچر کو اربوں روپے فنڈز دیتی ہے،اگر ہم اس سے آدھا بھی کسانوں کو سپورٹ کریں تو مقابلہ کیا جاسکتاہے،حکومت کو تجویز ہے کہ فارمرز کو سپورٹ کرے،فیصلے کرتے ہوئے ہمیں سوچنا چاہئے کہ ہمارا مقابلہ کس سے ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ نیب سیاسی لوگوں کو بدنام کرنے کا انجینئرڈادارہ ہے، نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے،بزنس مین نیب سے ڈرکر بیرون ملک چلے جاتے ہیں۔
نائب وزیر اعظم سینٹر اسحاق ڈار نے بلاول بھٹو کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو کی آج کی تجاویز کو بجٹ میں شامل کریں گے،وزارت خزانہ کا کام ہے کہ اچھی تجاویز کو بجٹ میں شامل کرے،بطور وزیرخزانہ 5بجٹ پیش کئے، ارکان کی اچھی تجاویز کو شامل کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے کوئی کام نہیں کیا،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ آئین کے مطابق کام کرتی ہے،آئین میں ہے کہ سینیٹ اپنی تجاویز 14روز میں قومی اسمبلی کو بھیجے۔