مودی جیت کر بھی ہار گئے،پوری دنیا میں رسوا، سازش بے نقاب
Stay tuned with 24 News HD Android App
(اظہر تھراج)یوں کہا جائے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی قسمت کا ستارہ گردش میں ہے تو غلط نہیں ہوگا۔انتخابات میں دو تہائی کا اکثریت کا خواب ریزہ ریزہ ہونے کے بعد بھی مودی کو سخت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔مودی نے ہمیشہ میڈیا کو اپنے ہاتھوں کی کٹھ پتلی بنا کر رکھا ہے لیکن اِس کے باوجود مودی اپنے مطلوبہ مقاصد میں بری طرح ناکام رہا ہے ۔
عام انتخابات کے نتائج پر جہاں مودی سرکار کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا وہیں دوسری جانب ’گودی میڈیا‘ بھی شدید حیرت اور شرمساری کا شکار ہے۔مودی کے دس سالہ دور اقتدار میں بھارتی الیکٹرونک میڈیا نے مودی کے سب سے زیادہ جارحانہ ہرکارے کا کردار ادا کیا ہے۔مودی کی انتخابی مہم کے دوران جھوٹ کو سچ کا لبادہ پہنا کر عوام کو بے وقوف بنانے کا کام بھی بھارت کے بکاؤ چینلز کو سونپا گیا۔گودی میڈیا نے انتخابات کو محض رسمی کارروائی قرار دیتے ہوئے پولنگ شروع ہونے سے پہلے ہی مودی کو فاتح قرار دیا تھا۔بابری مسجد کے مقدس مقام پر رام مندر کی تعمیر کو بھی ’گودی میڈیا‘نے مودی کی جیت قرار دیا اور کئی دن تک مسلسل تمام پروگراموں کو روک کر محض رام مندر کی افتتاحی تقریب کی تشہیر کی۔
100سے زائد دن تک چلنے والی کسانوں کے احتجاج کے دوران بھی گودی میڈیا نے جھوٹا اور من گھڑت پروپیگنڈا کرکے مودی کی ساکھ بچانے کی ناکام کوشش کی۔بھارت میں غربت، بے روزگاری اور نسلی فسادات پر سے عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے بھی بھارتی میڈیا نے مودی کی جھوٹی تعریفوں کے پل باندھنے میں ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا۔انتخابات کے دوران مودی کے مسلمان مخالف بیانیے کو طول دینے میں بھی بھارتی الیکٹرونک میڈیا نے بھرپور کردار ادا کیا۔تمام اوچھے ہتھکنڈے آزمانے کے باوجود بھی گودی میڈیا مودی کو لوک سبھا میں اکثریت نہ دلوا سکا۔بھارتی الیکٹرونک میڈیا میں نصف سے زائد چینلز متعدد کاروباری شخصیات کی زیر نگرانی کام کرتے ہیں جو کہ مودی کی ذاتی لابی میں بھی خصوصی نشست کے حامل ہیں۔ان تمام کاروباری شخصیات کا مقصد صحافت اور میڈیا کو فروغ دینا نہیں بلکہ مودی کے جھوٹے بیانیے کو پھیلا کر اربوں کا منافع کمانا ہے۔دوسری جانب عالمی سطح پر مودی سرکار کا سیکولر بھارتی نظریہ شک و شبہات کی نظر سے دیکھا جانے لگا ہے۔
ضرورپڑھیں:جنوبی کوریا؛ بیٹری فیکٹری میں آتشزدگی ،20 افراد ہلاک
انتخابات 2024 کے نتائج کے بعد سے مودی کی ہندوتوا پالیسیوں کو ملکی اور غیر ملکی سطح پر مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔عالمی میڈیا نے مودی کے اقتدار میں ہونے والی بھارتی اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک اور تشدد کے واقعات پر ہزاروں دستاویزات شائع کیں۔مودی کا وزیر اعظم بننا ایک متنازعہ اور دہشتگردانہ ماضی کی عکاسی کرتا ہے.2002کے گجرات فسادات دنیا آج بھی یاد کر رہی ہے جس کے بعد سے مودی کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے آیا۔بھارت کی جانب سے غیر ملکی سر زمین پر دہشتگردی کے حالیہ واقعات نے بین الاقوامی برادری کی آنکھیں کھول دی ہیں۔
آسٹریلوی انٹیلی جنس نے رپورٹ کیا کہ مودی سرکار آسٹریلیا سمیت بیرون ملک میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے مخالفین کے خاتمے میں براہ راست ملوث ہے۔بھارتی ایجنسی را کینیڈا میں بھی سکھ رہنمائوں کے قتل میں ملوث پائی گئی۔ان حالات میں چینی وزیر اعظم لی کیانگ کا آسٹریلیا دورہ مودی کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔آسٹریلیاکے علاوہ امریکہ، برطانیہ، جاپان اور مشرق وسطیٰ کے ممالک نے بھارتی انتخابات کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔آسٹریلیا کے سب سے بڑے نیٹ ورک نے اپنے ایک پروگرام کے ذریعے آسٹریلیا میں بی جے پی کی غیر قانونی سرگرمیوں کو بے نقاب کرنے والی رپورٹ نشر کی۔رپورٹ میں مودی سرکار پر سیاسی مداخلت اور بیرون ملک مخالفین کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا گیا۔مودی کو اب اس بات کو ماننا پڑے گا کہ بین الاقوامی سطح پر مودی کی قیادت کا بیانیہ بدل چکا ہے۔