سپریم کورٹ نے پنجاب کے بلدیاتی اداروں کو بحال کر دیا

Mar 25, 2021 | 13:34:PM

(24نیوز)سپریم کورٹ نے پنجاب کے بلدیاتی اداروں کو بحال کر تے ہوئے بلدیاتی ایکٹ کے سیکشن 3 کو آئین سے متصادم قرار دے دیا۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکومت با حیثیت ہوتی ہے چاہے بلدیاتی ہی کیوں نہ ہو۔ بنیادی ڈھانچہ کو بہتر بنایا جاسکتا ہے ۔ آپ گھر بھیجنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

سپریم کورٹ میں بلدیاتی انتحابات سے متعلق کیس کی سماعت  ہوئی۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب  نے دلائل دئیے کہ  پنجاب حکومت بلدیاتی انتحابات کرانے کے لیے تیار ہے۔پنجاب حکومت چاہتی ہے اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کیا جائے۔ معاملہ ابھی مشترکہ مفادات کونسل میں زیر التواء ہے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دئیے کہ کیا باقی صوبوں میں بلدیاتی انتحاب ہورہے ہیں۔ جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ باقی صوبوں کے مردم شماری پر اعتراضات ہیں۔ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 24 مارچ کو ہونا تھا ۔وزیراعظم کو کورونا ہونے کی وجہ سے اب اجلاس 7 اپریل کو ہوگا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اٹارنی جنرل کا بیان ریکارڈ کر لیتے ہیں۔ صوبے مئی میں بلدیاتی انتحاب کروا دیں۔اٹارنی جنرل نے مزید دلائل دئیے کہ یہ صرف وفاق نہیں صوبوں کا بھی معاملہ ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا پنجاب کی لوکل حکومتوں کو کیوں ختم کیا گیا۔ اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن  نے ریمارکس دئیے کہ پنجاب کی بلدیاتی حکومتوں کی ٹرم بھی اب ختم ہو گئی ہوگی۔

وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب میں بلدیاتی حکومتوں کی معیاد دسمبر 2021 تک تھی۔ 2018 انتحابات کے بعد پنجاب اور وفاق میں نئی جماعت کی حکومت آئی۔ نئی پنجاب حکومت نے بلدیاتی حکومتیں تحلیل کر کے ایک سال میں الیکشن کرانے کا وقت دیا ۔ایک سال کی مدت گزرے کے بعد پنجاب حکومت نے نئی ترمیم کی اور پھر آرڈیننس جاری کیا۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی  نے استفسار کیا کہ باقی صوبوں میں بلدیاتی حکومتوں نے اپنی مدت کو پورا کیا؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا عدالت کے سامنے پنجاب کا 2019 کا بلدیاتی قانون چیلنج کیا گیا ہے۔کیا درخواست گزار چاہتا ہے قانون کے سیکشن تین کو کالعدم قرار دیں۔ بعدازاں عدالت نے  پنجاب کے بلدیاتی اداروں کو بحال کرنے کا حکم جاری کردیا۔

مزیدخبریں