پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں کوئی وزیر اعظم اپنی مدت پوری نہ کر سکا۔عمران خان کا کیا بنے گا۔?

Mar 25, 2022 | 20:21:PM
لیاقت علی خان۔جونیجو۔نواز شریف۔بینظیر بھٹو۔عمران خان
کیپشن: سابق وزرائے اعظم (فائل فوٹو)
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (ویب ڈیسک)پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں کوئی بھی وزیر اعظم اپنی مدت پوری نہ کر سکا،پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان 50 ماہ تک اس عہدے پر موجود رہے۔ وہ 15 اگست 1947 سے 16 اکتوبر 1951 تک وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہے ، انہیں 16 اکتوبر 1951 کو راولپنڈی میں قتل کر دیا گیا۔

دوسرے وزیر اعظم خواجہ ناظم الدین 17 اکتوبر 1951 کو وزیر اعظم منتخب ہوئے اور وہ 17 اپریل 1953 تک یعنی 18 ماہ وزارت عظمیٰ کے عہدے پر رہے تاہم انہیں معزول کر کے کرسی سے ہٹا دیا گیا تھا اور یوں وہ اپنی مدت پوری نہ کر سکے۔17 اپریل 1953 کو محمد علی بوگرا کو وزیر اعظم بنا دیا گیا جو 28 ماہ یعنی دو سال 4 ماہ تک اس عہدے پرفائز رہے جس کے بعد انہیں 11 اگست 1955 کو اپنے عہدے سے استعفادے کر گھر جانا پڑا۔محمد علی بوگرا کے مستعفی ہونے کے بعد 11 اگست 1955 کو چوہدری محمد علی پاکستان کے چوتھے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ وہ بھی اپنے عہدے کی مدت پوری نہ کر سکے اور 13 ماہ بعد ہی 12 ستمبر 1956 کو مستعفی ہو گئے۔حسین شہید سہروردی نے صرف 13 ماہ وزیر اعظم کے عہدے پر رہے وہ 12 ستمبر 1956 سے 18 اکتوبر 1957 تک وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہے۔ جس کے بعد انہوں نے اپنے عہدے سے استعفا دے دیا۔ان کے بعد آئی آئی چند ریگر پاکستان کے وزیر اعظم منتخب ہوئے جو صرف دو ماہ وزارت عظمیٰ کے عہدے پرفائز رہے جس کے بعد وہ بھی مستعفی ہو گئے تھے۔

آئی آئی چند ریگر 18 اکتوبر 1957 سے 16 دسمبر 1957 تک وزیر اعظم رہے۔ملک فیروز خان نون بھی زیادہ عرصے تک وزارت عظمیٰ کے عہدے پر نہ رہ سکے۔ وہ 16 دسمبر 1957 کو وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھے تاہم 10 ماہ بعد 7 اکتوبر 1958 کو ہی عہدے سے معزول ہو گئے تھے۔ذوالفقار علی بھٹو کو 14 اگست 1973 کو وزیر اعظم منتخب کیا گیا وہ 3 سال 11 ماہ یعنی 47 ماہ تک اس عہدے پر فائز رہے، انہیں بھی 5 جولائی 1977 کومعزول کر دیا گیا تھا۔23 مارچ 1985 کو محمد علی جونیجو پاکستان کے وزیر اعظم منتخب ہوئے اور 3 سال 2 ماہ یعنی 38 ماہ بعد وزارت عظمیٰ کے عہدے سے معزول کر دیئے گئے اور یوں وہ 29 مئی 1988 کو گھر بھیج دیئے گئے۔2 دسمبر 1988 کو پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کرسی پر بیٹھیں تاہم وہ بھی اپنے عہدے کی مدت پوری نہ کر سکیں اور 20 ماہ بعد ہی 6 اگست 1990 کو معزول کر دی گئیں۔بے نظیر بھٹو کے معزول ہونے کے بعد مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں محمد نواز شریف 6 نومبر 1990 کو وزیر اعظم منتخب ہوئے،انہیں بھی 29 ماہ بعد 18 اپریل 1993 کو معزول کر دیا گیا،نواز شریف ایک بار پھر وزیر اعظم بن گئے اور ڈیڑھ ماہ بعد ہی مستعفی ہو گئے، اس بار وہ 26 مئی 1993 سے 8 جولائی 1993 تک وزیر اعظم رہے۔نواز شریف کے بعد ایک مرتبہ پھر بے نظیر بھٹو 19 اکتوبر 1993 کو وزیر اعظم منتخب ہو کر آئیں اور اس بار وہ 37 ماہ یعنی 3 سال ایک ماہ وزارت عظمیٰ کی کرسی پر فائز رہیں تاہم انہیں بھی 5 نومبر 1996 کو معزول کر دیا گیا۔17 فروری 1997 کو نواز شریف دوسری بار عوامی ووٹوں سے وزیر اعظم منتخب ہو کر آئے لیکن انہیں 32 ماہ بعد یعنی 2 سال 8 ماہ بعد ہی معزول کر دیا گیا اور یوں 12 اکتوبر 1999 کو نواز شریف کے دوسرے دور کا اختتام ہوا۔نواز شریف کے بعد ظفر اللہ خان جمالی کو وزیر اعظم منتخب کیا گیا اور وہ 23 نومبر 2002 سے 26 جون 2004 تک 19 ماہ وزیر اعظم رہے اور بالآخر وہ بھی وزارت اعظمیٰ کی مدت پوری کئے بغیر مستعفی ہو گئے۔میر ظفر اللہ خان جمالی کے مستعفی ہونے کے بعد ان کی پارٹی مسلم لیگ ق نے شوکت عزیز کو وزارت عظمیٰ کے لئے نامزد کیا، وہ 39 ماہ وزارت عظمیٰ کے عہدے پرفائز رہے۔ وہ 28 اگست 2004 سے 15 نومبر 2007 تک وزیر اعظم رہے اور انہوں نے پارلیمنٹ کی بقیہ مدت پوری کی۔25 مارچ 2008 کو پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ جو 4 سال ایک ماہ یعنی 49 ماہ وزیر اعظم رہے تاہم انہیں 24 اپریل 2012 کو نااہل قرار دے کر وزارت عظمیٰ کی کرسی سے ہٹا دیا گیا۔یوسف رضا گیلانی کے بعد راجہ پرویز اشرف کو وزیراعظم منتخب کیا گیا، وہ 22 جون 2012 سے 24 مارچ 2013 تک یعنی 9 ماہ تک وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہے اور یوں پارلیمنٹ کی مدت پوری ہونے پر نئے انتخابات کرائے گئے۔مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں محمد نواز شریف تیسری بار وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ انہیں 5 جون 2013 کو وزیر اعظم منتخب کیا گیا اور وہ بھی 4 سال ایک ماہ بعد یعنی 49 ماہ وزارت عظمیٰ کی کرسی پر فائز رہے اور انہیں 28 جولائی 2017 نااہل قرار دے دیا گیا۔نواز شریف کی جگہ شاہد خاقان عباسی کو اگست 2017 کو وزیراعظم منتخب کیا گیا وہ31 مئی 2018 تک یعنی 10 ماہ وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہے اور انہوں نے پارلیمنٹ کی مدت پوری کی۔18 اگست 2018 کو عمران خان وزیر اعظم منتخب ہو کر ایک نئے چہرے کے ساتھ میدان میں اترے جو تاحال وزارت عظمیٰ کے عہدے پر برقرار ہیں تاہم اب حزب اختلاف کی جانب سے ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی ہے۔ جس کی کارروائی جاری ہے۔
 یہ بھی پڑھیں۔ خانصاحب میں انمول ہوں ۔آپ نے مجھے ضائع کر دیا۔عامر لیاقت