انسانی خون میں پلاسٹک کے ننھے ذرے دریافت۔۔محققین پریشان

Mar 25, 2022 | 21:15:PM
انسانی۔پلاسٹک۔خون ذرات۔تحقیق۔دریافت۔پانی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (ویب ڈیسک)سائنسدانوں نے پہلی بار انسانی خون میں پلاسٹک کے ننھے ذرات کو دریافت کیا ہے۔درحقیقت انہوں نے جن افراد کے نمونوں کی جانچ پڑتال کی ان میں سے لگ بھگ 80 فیصد میں پلاسٹک کے ننھے ذرات کو دریافت کیا گیا۔
اس دریافت سے ثابت ہوتا ہے کہ مائیکرو پلاسٹک ذرات خون کے ذریعے پورے جسم میں سفر کرسکتے ہیں اور اعضا میں اکٹھے ہوسکتے ہیں۔صحت پر ان کے اثرات کا تو ابھی علم نہیں مگر محققین فکرمند ہیں کہ ان ذرات سے انسانی خلیات کو نقصان پہنچ سکتا ہے جیسا لیبارٹری میں ثابت ہوا۔اسی طرح فضائی آلودگی کے ذرات کے بارے میں پہلے ہی علم ہے کہ وہ جسم میں داخل ہوکر ہر سال لاکھوں اموات کا باعث بنتے ہیں۔اس تحقیق کے لئے 22 افراد کے عطیہ کردہ خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا تھا جو کہ سب صحت مند تھے۔
محققین نے 17 افراد کے نمونوں میں پلاسٹک کے ذرات کو دریافت کیا۔50 فیصد نمونوں میں اس پلاسٹک کے ذرات تھے جس کا استعمال پانی کی بوتلوں کی تیاری کے لئے کیا جاتا ہے جبکہ ایک تہائی میں پولی اسٹرینی ذرات دریافت ہوئے۔یہ قسم فوڈ پیکنگ اور دیگر مصنوعات کے لیے استعمال ہوتی ہے، ایک چوتھائی کے خون کے نمونوں میں پولی تھیلین قسم کو دریافت کیا گیا جس سے پلاسٹک بیگ تیار کیے جاتے ہیں۔نیدرلینڈز کی وریجے یونیورسٹی کی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ پہلی بار ہے جب انسانی خون میں پولیمر ذرات کو دریافت کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ مگر ہمیں تحقیق کو مزید بڑھانا ہوگا اور زیادہ نمونوں کی جانچ پڑتال کرنا ہوگی اور اس حوالے سے تحقیقی کام پر کام کیا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ یقینا تشویشناک ہے، یہ ذرات پورے جسم میں گردش کرسکتے ہیں۔ 
یہ بھی پڑھیں۔ خانصاحب میں انمول ہوں ۔آپ نے مجھے ضائع کر دیا۔عامر لیاقت