(اویس کیانی) احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان کے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں توڑنے سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ ملک میں عام انتخابات اسمبلیوں کی آئینی مدت مکمل ہونے کے بعد اکتوبر 2023 میں ہوں گے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے 24 نیوز کے رپورٹر اویس کیانی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے آئین کے مطابق سب کو برابر موقع دینے کےلئے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات ہمیشہ اکٹھے ہوئے ہیں، عمران خان نے پنجاب اورخیبرپختونخوا کی اسمبلیاں جمہوری جذبے کے تحت تحلیل نہیں کیں بلکہ انہوں نے نظام کو گرانے کے لئے اسمبلیاں توڑیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اب فرسٹریشن اور ڈپریشن کا شکار ہیں، اگر سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق پنجاب میں 90 دن میں انتخابات کر ادیئے گئے تو ہمیشہ کے لئے پنجاب کو پاکستان کے قومی انتخابات پر ویٹو مل جائے گا، جس کی پنجاب میں حکومت ہوگی وہی قومی اسمبلی کے انتخاب جیتے گا، ملک کے تین صوبے بے معنی ہوجائیں گے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں سندھ اور بلوچستان نے پنجاب کو وفاق میں بالادستی دینے کے فارمولے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا، تمام صوبوں کو برابر موقع دینے کےلئے عام انتخابات اکٹھے ہونا چاہئے، سپریم کورٹ نے عجلت میں فیصلہ دیا، عدالت کو تمام نقطہ نظر کو تفصیل سے سننے کے بعد فیصلہ دینا چاہئے تھا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ عمران خان نے عام انتخابات نئے مردم شماری کے تحت کرانے کا فیصلہ کیا تھا، اب اگر پنجاب اور خیبرپختونخوا کے الیکشن پرانی مردم شماری پر ہوتے ہیں تو باقی دو صوبائی اسمبلیاں اور قومی اسمبلی کے انتخابات نئی مردم شماری پر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ سکیورٹی اور معاشی مسائل انتخابات کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں، سپریم کورٹ نے انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے مینڈیٹ کو تسلیم کیا ہے، موجودہ صورتحال میں الیکشن کمیشن نے ملک کو آئینی، سکیورٹی اور معاشی بحران سے بچایا ہے، چونکہ انتخابات اکٹھے ہونے چاہیں، ہم کسی صورت چھوٹے صوبوں میں پنجاب کے خلاف عدم تحفظ دیکھنا نہیں چاہتے۔
سی پیک کے حوالے سے احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان کے دور میں چینی سرمایہ کار کے اعتماد کو مجروح کیا گیا، سی پی انفراسٹرکچر کا بنیادی کام 2013 سے 2018 کے درمیان تقریبا مکمل کرلیا تھا، 2018 سے 2023 کے درمیان چین اور پاکستان کے درمیان صنعتی تعاون کے ذریعے چینی سرمایہ کاری پاکستان آنی تھی لیکن عمران خان دور میں چینی سرمایہ کاروں کو بھگا دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پاکستان کی سلامتی پر حملہ آور ہے، ان کے بلاگرز اور سوشل میڈیا ٹیم براہ راست پاک افواج اور سلامتی کے اداروں پر حملے کر رہے ہیں، جو کوئی دشمن ملک بھی نہ کرے، اس رویئے کیساتھ تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوں گے، پی ٹی آئی جمہوری رویہ اختیار کر کے میز پر آئے تو مذاکرات کے لئے تیار ہوں گے۔