(24 نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ بابر اعوان، سلمان اکرم کے واقع سے ثابت ہوا کہ لیڈرشپ کا پارٹی پر کنٹرول نہیں۔
24نیوز کے پروگرام ’دستک‘میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر شوکت یوسفزئی نے کہا کہ بیرسٹر گوہر اور دیگر سے کہوں گا کہ پارٹی میں موجود خامیوں کو دور کریں، اعلانات کی بجائے پارٹی کی لیڈر شپ کو فرنٹ پر آنا چاہئے۔
انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے مضبوط حکمت عملی ہونی چاہئے، پی ٹی آئی بہت بڑی پارٹی ہے، آپس میں لڑنے سے گریز کرنا چاہئے۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے اڈیالہ جیل میں آج ملاقات کا دن تھا، بابر اعوان کو ملاقات کی اجازت ملنے پر اڈیالہ جیل کے گیٹ پر تنازع کھڑا ہوگیا تھا،سلمان اکرم راجہ نے جیل عملے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ”آپ ڈسپلن قائم کریں“، بابر اعوان کا نام ہماری لسٹ میں شامل نہیں، آپ نے انہیں اندر کیوں بلایا اور ان کی گاڑی بھی اندر منگوائی گئی؟
سلمان اکرم راجہ کا مؤقف تھا کہ ہم نے جو نام دیے ہیں، صرف انہی کو ملاقات کے لیے بھیجا جائے، بشری بی بی کی جانب سے سلمان صفدر اور عثمان گل کے نام شامل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے جیل عملےسے مکالمہ کرتے ہوئے بتایا کہ آپ بابر اعوان کا نام لسٹ سے نکالیں،وہ نام ہم نے نہیں دیا،اگر آپ بابر اعوان کو بھیجیں گے تو میں اسی جگہ احتجاج کروں گا،آپ بابر اعوان کو روکیں گے تو ہم ملاقات کے لیے جائیں گے،آپ حامد خان اور اعظم سواتی کا نام ملاقات کرنے والوں کی لسٹ میں شامل کریں۔
انہوں نے مزید وضاحت دی کہ یہ تمام معاملہ کل ہائیکورٹ میں طے ہو چکا ہے لہٰذا صرف ان 6 افراد کو ملاقات کی اجازت دی جائے جن کے نام پہلے سے فراہم کیے گئے تھے تاہم جیل انتظامیہ نے بالآخر بابراعوان، نیاز اللہ نیازی، اور سلمان اکرم راجہ کو ملاقات کی اجازت دے دی، اس کے علاوہ ظہیر عباس چوہدری، نعیم حیدر پنجھوتہ اور سلمان صفدر کو بھی ملاقات کرنے کی اجازت مل گئی۔
جیل عملے نے انہیں جواب دیا کہ ہم بابر اعوان کو روکتے ہیں آپ جاکر ملاقات کرلیں،جیل عملے کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام رہنماؤں کے نام فراہم کر دیے تھے اور جن کو اجازت دی گئی ہے ان کے ناموں سے بھی آگاہ کردیا گیا تھا تاہم ملاقاتوں کے دوران پیدا ہونے والے تنازعات نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا، یہ معاملہ اب مزید قانونی پیچیدگیوں کا شکار ہوسکتا ہے اور دیکھنا ہوگا کہ آئندہ اس حوالے سے کیا پیش رفت ہوتی ہے۔
صحافی نےغیر رسمی گفتگو میں سلمان اکرم سے سوال پوچھا ’ آپ نے بابر اعوان کا نام نہیں دیا انھیں کیسے ملاقات کی اجازت مل گئی‘جس پر ان کا کہنا تھا کہ جی ہم نے ان کا نام نہیں دیا،ہم اس پر احتجاج کریں گے،ہم ڈسپلن قائم کروائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں :جیل میں کچھ ملاقاتیں اوپر سے کرائی جارہی ہیں، سلمان اکرم راجہ