(24 نیوز)بھارتی پولیس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹویٹر ‘ کے دفاتر پر چھاپے مار کر تلاشی لینی شروع کر دی ،پولیس کی خصوصی ٹیم نے’’ ٹول کٹ کیس‘‘ سے متعلق ٹویٹر پر شیئر کردہ پوسٹوں پر ’مینو پولیٹڈ میڈیا‘ لکھنے پر یہ کارروائی کی۔ اس معاملے پر خصوصی سیل نے ٹویٹر کو نوٹس بھجوایا اور جواب طلب کیاہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق کورونا سے متعلق مبینہ ’ٹول کٹ کیس‘ میں بھارتی پولیس کی تفتیش تیز ہوگئی ہے۔ اس معاملے پر مائیکروبلاگنگ سائٹ ٹویٹر کو نوٹس بھیجنے کے بعد دہلی پولیس کی خصوصی ٹیم گزشتہ شام دہلی اور ہریانہ میں ٹویٹر آفس پہنچی۔ دہلی پولیس کی خصوصی ٹیم نے گڑگاؤں اور ہریانہ کے لڈو سرائے علاقے ہریانہ میں واقع ٹویٹر آفس کی تلاشی لی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اس سے قبل دہلی پولیس کے سپیشل سیل کے ذرائع سے یہ اطلاع ملی تھی کہ اس معاملے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔ تاہم ایف آئی آر درج نہیں کی گئی تھی۔ بی جے پی کے بہت سے رہنماؤں نے کورونا ٹول کٹ کیس سے متعلق مائیکروبلاگنگ سائٹ پر پوسٹیں شیئر کیں۔ بہت ساری پوسٹوں میں کانگریس پارٹی کے خلاف ٹول کٹ کے بارے میں الزامات عائد کئے گئے تھے جن کے خلاف کانگریس نے پولیس کو شکایت بھیجی تھی، اس کے بعد ٹویٹر نے ایسی ہی پوسٹوں کے تحت ’مینوپولیٹڈ میڈیا ‘کا ٹیگ لگا دیا تھا ۔جس پر بی جے پی قائدین کے ساتھ ساتھ بھارت کی مرکزی حکومت نے بھی اعتراض اٹھایا تھا۔
بھارت کی مرکزی حکومت نے اس معاملے کے متعلق کہا تھا کہ ٹویٹر کے اس کارروائی سے اس مائیکروبلاگنگ سائٹ کے کردار اور غیر جانبداری کے بارے میں سوالات اٹھتے ہیں۔ بھارت کی مرکزی حکومت نے ’’ٹول کٹ ‘‘کو ملک میں کورونا روکنے کے لئے کی جانے والی کوششوں کو لیکر حکومت کوبدنام کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب اس معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں تو ٹویٹر پوسٹوں کے تحت رکھے گئے مینپولیٹڈ میڈیا کا ٹیگ ختم کیا جانا چاہئے۔ حکومت نے ٹویٹر کو تلخی سے کہا تھا کہ ٹویٹر اس کا فیصلہ نہیں کرے گا ، لیکن تفتیشی ایجنسیوں کی رپورٹ سے پتہ چل سکے گا کہ آیا یہ مواد صحیح ہے یا غلط۔ جبکہ معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں ، ٹویٹر اپنا فیصلہ نہیں دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اداکار انیل کپور کی لاک ڈاؤن کے درمیان کیا مصروفیات ہیں۔۔ ؟