لانگ مارچ کے دوران راستوں کی بندش: سپریم کورٹ نے سیکرٹری داخلہ اور آئی جی کو طلب کرلیا

May 25, 2022 | 10:37:AM

 (24 نیوز) سپریم کورٹ نے لانگ مارچ کے دوران راستوں کی بندش اور گرفتاریوں کیخلاف کیس میں سیکرٹری داخلہ، آئی جی، ڈپٹی کمشنر، ایڈووکیٹ جنرل اور چیف کمشنر اسلام آباد کو طلب کر لیا۔ عدالت نے چاروں صوبائی حکومتوں کو بھی نوٹس جاری کر دیئے۔

  سپریم کورٹ میں لانگ مارچ کے دوران راستوں کی بندش اور گرفتاریوں کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ، سکولز اور ٹرانسپورٹ بند ہے، معاشی لحاظ سے ملک نازک دوراہے اور دیوالیہ ہونے کے در پر ہے، کیا ہر احتجاج پر پورا ملک بند کر دیا جائے گا ؟ تمام امتحانات ملتوی، سڑکیں اور کاروبار بند کر دیے گئے ہیں۔ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے تفصیلات کا علم نہیں، معلومات لینے کا وقت دیں۔ جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل صاحب کیا آپ کو ملکی حالات کا علم نہیں؟ سپریم کورٹ کا آدھا عملہ راستے بند ہونے کی وجہ سے پہنچ نہیں سکا۔

یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی رہنما زبیر نیازی کے گھر سے اسلحہ برآمد

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ بنیادی طور پر حکومت کاروبار زندگی ہی بند کرنا چاہ رہی ہے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ خونی مارچ کی دھمکی دی گئی ہے، بنیادی طور پر راستوں کی بندش کے خلاف ہوں، عوام کی جان و مال کے تحفظ کیلئے اقدامات ناگزیر ہوتے ہیں، سکولز کی بندش کے حوالے سے شاید آپ میڈیا رپورٹس کا حوالہ دے رہے ہیں، میڈیا کی ہر رپورٹ درست نہیں ہوتی۔ جس پر جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ سکولز کی بندش اور امتحانات ملتوی ہونے کے سرکاری نوٹفکیشن جاری ہوئے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے کا اختیار کسی کو نہیں۔

 اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں کہا کہ مسلح افراد کو احتجاج کی اجازت کیسے دی جا سکتی؟ جس پر صدر ہائیکورٹ بار شعیب شاہین نے کہا کہ ابھی تو احتجاج شروع ہی نہیں ہوا تو مسلح افراد کہاں سے آ گئے؟  مولانا فضل الرحمان دو مرتبہ سرینگر ہائی وے پر دھرنا دے چکے ہیں،  پولیس وکلاء کو بھی گھروں میں گھس کر گرفتار کر رہی ہے، سابق جج ناصرہ جاوید کے گھر بھی رات گئے پولیس نے چھاپہ مارا، مظاہرین اور حکومت دونوں ہی آئین اور قانون کے پابند ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ماضی میں بھی احتجاج کیلئے جگہ مختص کی گئی تھی، میڈیا کے مطابق تحریک انصاف نے احتجاج کی اجازت کیلئے درخواست دی تھی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ انتظامیہ سے معلوم کرتا ہوں کہ درخواست پر کیا فیصلہ ہوا۔

 درخواست گزار صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار شعیب شاہین نے عدالت کو بتایا کہ بلاول بھٹو بھی اسلام آباد میں لانگ مارچ کر چکے ہیں، اب بھی مظاہرین کیلئے جگہ مختص کی جا سکتی ہے، کے پی کے علاوہ سارے ملک کی شاہراؤں کو بند کردیا گیا ہے، وکلا سمیت عام لوگوں کو حراساں کیا جا رہا ہے، راتوں کو لوگوں کے گھروں میں گھسا جا رہا ہے، احتجاج کے حوالے سے سپریم کورٹ کی ہدایات موجود ہیں، حکومتی اقدامات غیر آئینی ہیں، بار ایسوسی ایشن صرف شہریوں کے حقوق کیلئے آئی ہے، سڑکوں پر شیشے پھینکے جا رہے ہیں، احتجاج تو ختم ہو ہی جائے گا لیکن سڑکیں طویل عرصہ تباہ رہیں گی۔

مزیدخبریں