(24 نیوز) حکومت نے پی ٹی آئی سے مفاہمت نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ لیگی رہنماؤں نے کہا کہ عمران خان سرکاری وسائل استعمال کر کے اسلام آباد پر حملہ آور ہو رہا ہے، فاشست عمران جتھے سے مصالحت نہیں ہوگی، کیا جلاؤ گھیراؤ کرنا عمران خان کا آئینی حق ہے۔
وفاقی وزیر خرم دستگیر نے دیگر لیگی رہنماؤں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئین میں درج احتجاج کا حق، آئینی حکومت کو گرانے کیلئےاستعمال نہیں ہوسکتا، عمرانی جتھے کے ساتھ کوئی مصالحت نہیں ہوگی، فتنہ فساد اور انتشار پھیلانا جموری حق نہیں ہے، 2016 میں بھی اسی فاشسٹ عمرانی جتھے نے صوبائی حکومت کے وسائل کا بے دریغ استعمال کرتے اسلام آباد پر حملہ کیا تھا، اسلام آباد پولیس پر حملہ آور ہوئے اور ان کی ہڈیاں توڑیں، اب ایک مرتبہ پھر یہ جتھہ صوبائی حکومت کے وسائل استعمال کرتے اسلام آباد پر حملہ آور ہو رہا ہے۔
مصدق ملک کا کہنا تھا کہ عمران خان سے پوچھتا ہوں تشدد اور جلاؤ گھیراؤ جمہوری حق ہے، انہوں نے جلسے کئے کسی نے نہیں روکا، ہر شہری کو آواز اٹھانے کا حق حاصل ہے مگر کیا قتل و غارت بھی آئینی حق ہے، پی ٹی آئی رہنما خود کہتے ہیں احتجاج خونی ہے، لاہور سے ان کے رہنما کے گھر کے باہر سے بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد ہوا، یہ اتنا خطرناک اسلحہ ہے جو افغانستان میں استعمال ہوتا ہے۔
دوسری جانب لاہور کا بتی چوک میدان جنگ بن گیا۔ پولیس اور تحریک انصاف کے کارکن آمنے سامنے آگئے، پولیس نے یاسمین راشد کی قیادت میں نکلنے والے پی ٹی آئی کارکنوں پر شیلنگ کی جبکہ کارکنوں نے رکاوٹیں ہٹا دیں۔
حکومت نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو روکنے کیلئے جڑواں شہروں کے داخلی اور خارجی راستے بند کر دیئے۔ خیبرپختونخوا کا پنجاب سے رابطہ منقطع ہوگیا جبکہ صوابی موٹروے انبار انٹر چینج سے ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا۔ دریائے جہلم کے پلوں کی دیواریں توڑ کر کنٹینرز کھڑے کر دئیے گئے۔
ادھر پولیس نے لاہور سے اعجازچودھری اور میاں محمود الرشید کو گرفتار کرلیا گیا۔ سینیٹر ولید اقبال روپوش ہوگئے۔ میاں اسلم اقبال، جمشید چیمہ، ندیم عباس بارا، یاسر گیلانی کی بھی گرفتاری کا امکان ہے جبکہ پی ٹی آئی کے سیکڑوں کارکن گرفتار کئے جا چکے ہیں۔ جنہیں 16 ایم پی او کے تحت جیل بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
خیال رہے حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کا لانگ مارچ روکنے کے لئے اسلام آباد ، پنجاب اور سندھ میں دفعہ 144 نافذ کر دی۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دو ماہ کیلئے دفعہ 144 کا نوٹیفکیشن جاری ہو چکا ہے۔ دفعہ 144 کا دائرہ کار ریڈ زون کے ایک کلو میٹر تک بڑھا دیا گیا۔ دفعہ 144 کا دائرہ کار مختلف شاہرات تک بڑھایا گیا، سرینہ چوک ، ڈھوکری چوک پر بھی دفعہ 144 نافذ ہے۔
پنجاب حکومت نے بھی پاکستان تحریک انصاف کا لانگ مارچ روکنے کیلئے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کی ہے۔ لیگی رہنما عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جس خونی مارچ کا عندیہ دیا تھا اس کا پہلا شاخسانہ کل لاہور میں دیکھا، ہمیں اطلاعات تھیں یہ اسلحہ لے کر اسلام آباد کارخ کر رہے ہیں، پی ٹی آئی نے ہدایات جاری کیں کہ اسلحے سے لیس ہو کر مارچ میں شامل ہوں۔
واضح رہے گزشتہ روز تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیراعظم عمران خان نے حقیقی مارچ کیلئے نکلنے سے قبل حکومت کو آخری پیغام دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی طرف سے راستوں پر لگائی گئی رکاوٹیں ہٹانے کی ذمہ داری ہماری اٹیک فورس کی ہوگی، اگر اس عوامی سمندر کو روکنے کی کوشش کی تو یہ سب کو بہا لیجائے گا، الیکشن اعلان ہونے تک ،اس امپورٹڈ حکومت جانے تک تحریک جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ 26 سال میں جتنے بھی احتجاج کئے آئین اور قانون کے اندر کئے، کبھی پولیس اور اپنی عوام کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچایا، پنجاب اور سندھ میں کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے، عدلیہ، پولیس، بیوروکریسی اور ہمارے نیوٹرلز کا امتحان ہے، پنجاب اور سندھ میں پی ٹی آئی کارکنوں پر کریک ڈاؤن کیا گیا، عوام کا سمندر روکنے والا بہہ جائے گا، ہمارے یوتھ کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہے۔