اگلے 3 سے 5 دنوں میں اہم فیصلے ہوکر رہیں گے: شیخ رشید کا بڑا دعویٰ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے لانگ مارچ میں شرکت سے قبل ویڈیو پیغام میں آج کے دن کو اہم دن قرار دے دیا۔ ٹوئٹر پر جاری بیان میں شیخ رشید نے کہا کہ قوم عمران خان کی قیادت میں ایک اور متحد ہوکر باہر نکل آئی ہے، آج پاکستان کی سیاست کا اہم دن ہے اور اگلے 3 سے 5 دنوں میں اہم فیصلے ہوکر رہیں گے۔
انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ’ وہ بھگوڑے جو کبھی سعودی عرب میں پناہ لیتے ہیں، کبھی بیماریوں کے بہانے لندن بھاگ جاتے ہیں تو کبھی عدالت میں فرد جرم لگنی تو انھیں چک پڑ جاتی ہے اورجب یہ پاکستان میں عظیم اور جاں نثار افواج کے لیے نازیبا زبان استعمال کرتے ہیں، اپنے اقتدار کے لیے جوتے چاٹتے ہیں مطلب ہو تو پاؤں پڑ جاتے ہیں، پاکستان میں عظیم افواج کے لیے یہ نازیبا زبان استعمال کرتے ہیں‘۔
— Sheikh Rashid Ahmed (@ShkhRasheed) May 25, 2022
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اب پاکستان بننے جارہا ہے، ایک قوم ہونے جارہا ہے، ہم نے امن کے راستے کو اپنانا ہے اور ایسے عالم میں پاکستان کی عظیم افواج اور عظیم عدلیہ پر عظیم ذمہ داری عائد ہوتی ہے کیوں کہ یہ ایک نیو کلیئر ملک ہے جسے نااہل لوگوں کے ذریعے سازش کے تحت تباہ کیا جارہا ہے‘۔
ادھر لاہور میں پولیس نے پی ٹی آئی کارکنان کو روکنے کے لیے مختلف مقامات پر رکاوٹیں لگا رکھی ہیں جنہیں ہٹانے کے لیے پی ٹی آئی کارکنان بتی چوک پہنچ گئے۔ پی ٹی آئی کا رکنان نے جی ٹی روڈ کے علاقے بتی چوک پر لگی رکاوٹوں کو جب ہٹانا شروع کیا تو کارکنان اور پولیس کے درمیان جھڑ پ ہوگئی جس پر پولیس نے پی ٹی آئی کارکنان پر آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ پی ٹی آئی کارکنان رکاوٹیں ہٹاکر راوی پل جانا چاہتے ہیں جسے انتظامیہ نے کنٹینر لگا کر بند کررکھا ہے تاہم پولیس نے کارکنان کو تقریباً راوی پل سے 100 میٹر پہلے ہی روک لیا۔
پولیس اہلکاروں نے ڈاکٹر یاسمین راشد کو بتی چوک کی طرف جانے کی اجازت دینے سے انکار کیا جس پر انہوں نے انکار کر دیا اور ڈاکٹر پی ٹی آئی رہنما گاڑی کو آگے بڑھاتی رہیں۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے گاڑی آگے بڑھانے کی کوشش کی تو اس دوران پولیس اہلکاروں کی جانب سے ان کی گاڑی پر شدید لاٹھی چارج کیا گیا جس سے ان کی گاڑی کی ونڈ اسکرین بھی ٹوٹ گئی۔
یاد رہے عمران خان کے ڈی چوک اسلام آباد پہنچنے کے اعلان کے بعد ڈی چوک کو چاروں اطراف سے کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا۔ ڈی چوک کی طرف آنے والے تمام راستے بھی سیل کر دیے گئے ہیں جبکہ تحریک انصاف کا لانگ مارچ روکنے کے لیے مختلف شہروں میں سڑکوں پر کنٹینرز اور ٹرک کھڑے کر دیے گئے ہیں۔ جی ٹی روڈ اور موٹر ویز پر رکاوٹیں لگا کر لاہور اور پشاور سے اسلام آباد جانے وا لے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور بڑی تعداد میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ فیض آباد انٹرچینج راولپنڈی بھی سیل کر دیا گیا ہے
حکومت نے اسلام آباد کے لیے پولیس، رینجرز اور ایف سی بلا لی ہے اور ریڈ زون سیل کر دیا گیا ہے۔ صوبہ پنجاب، سندھ اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پانچ سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ حکومت پنجاب نے تحریک انصاف کے رہنماؤں محمود الرشید اور سینیٹر اعجاز چوہدری سمیت مختلف شہروں کے مقامی رہنماؤں اور درجنوں کارکنوں کو ایم پی او کے تحت حراست میں لے لیا ہے جبکہ دیگر رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے ان کے گھروں پر چھاپے بھی مارے جا رہے ہیں۔
راولپنڈی اور اسلام آباد میں میٹرو بس سروس بند کر دی گئی ہے جبکہ جڑواں شہروں میں ہونے والے پرچے بھی ملتوی کر دیے گئے ہیں۔ راولپنڈی اسلام آباد کے تمام بس اڈے سیل کر دیے گئے ہیں اور ٹرانسپورٹرز کو گاڑیاں سڑکوں پر نہ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ملکی سیاسی صورتحال کے پیش نظر پنجاب پیٹرولیم ایسوسی ایشن نے آج تیل کی فراہمی بند رکھنے کا اعلان کیا ہے جبکہ لاہور سمیت پنجاب کے 350 سے زیادہ مقامات پر موبائل فون سروس بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب کراچی میں بھی پی ٹی آئی کے احتجاج کے اعلان کے بعد کوریڈور تھری پر پیپلز چورنگی سے پارکنگ پلازہ آنے اور جانے والی سڑک کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ نمائش چورنگی جانے والے راستوں کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔