حکومت اور تحریک انصاف میں معاہدہ طے، عمران خان جلسے کے بعد واپس چلے جائیں گے

May 25, 2022 | 15:08:PM

(24 نیوز) حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان معاہدہ طے پا گیا۔ حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت صرف جلسہ کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات ڈھائی گھنٹے جاری رہے، تحریک انصاف کی جانب سے 2 رہنما مذاکرات میں شریک تھے۔

 چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آ رہے ہیں، انہیں ہٹانے کے لئے، کوئی رکاوٹ ہمیں نہیں روک سکتی، یہ ٹولہ خوفزدہ ہے، پورے پاکستان میں کنٹینرز لگا دیئے، انہوں نے لوگوں کو گرفتار کیا، ہمارا احتجاج پرامن ہوگا، ہمیشہ پرامن احتجاج کیا، ہم ساری رکاوٹیں عبور کر کے اسلام آباد ڈی چوک پہنچیں گے، عدالت سے کہتا ہوں ہمیں حکومت کس قانون کے تحت روک رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اگلے 3 سے 5 دنوں میں اہم فیصلے ہوکر رہیں گے: شیخ رشید کا بڑا دعویٰ

ادھر لاہور میں پولیس نے پی ٹی آئی کارکنان کو روکنے کے لیے مختلف مقامات پر رکاوٹیں لگا رکھی ہیں جنہیں ہٹانے کے لیے پی ٹی آئی کارکنان بتی چوک پہنچ گئے۔ پی ٹی آئی کا رکنان نے جی ٹی روڈ کے علاقے بتی چوک پر لگی رکاوٹوں کو جب ہٹانا شروع کیا تو کارکنان اور پولیس کے درمیان جھڑ پ ہوگئی جس پر پولیس نے پی ٹی آئی کارکنان پر آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ پی ٹی آئی کارکنان رکاوٹیں ہٹاکر راوی پل جانا چاہتے ہیں جسے انتظامیہ نے کنٹینر لگا کر بند کررکھا ہے تاہم پولیس نے کارکنان کو تقریباً راوی پل سے 100 میٹر پہلے ہی روک لیا۔

 پولیس اہلکاروں نے ڈاکٹر یاسمین راشد کو بتی چوک کی طرف جانے کی اجازت دینے سے انکار کیا جس پر انہوں نے انکار کر دیا اور ڈاکٹر پی ٹی آئی رہنما گاڑی کو آگے بڑھاتی رہیں۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے گاڑی آگے بڑھانے کی کوشش کی تو اس دوران پولیس اہلکاروں کی جانب سے ان کی گاڑی پر شدید لاٹھی چارج کیا گیا جس سے ان کی گاڑی کی ونڈ اسکرین بھی ٹوٹ گئی۔

 یاد رہے عمران خان کے ڈی چوک اسلام آباد پہنچنے کے اعلان کے بعد ڈی چوک کو چاروں اطراف سے کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا۔ ڈی چوک کی طرف آنے والے تمام راستے بھی سیل کر دیے گئے ہیں جبکہ تحریک انصاف کا لانگ مارچ روکنے کے لیے مختلف شہروں میں سڑکوں پر کنٹینرز اور ٹرک کھڑے کر دیے گئے ہیں۔ جی ٹی روڈ اور موٹر ویز پر رکاوٹیں لگا کر لاہور اور پشاور سے اسلام آباد جانے وا لے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور بڑی تعداد میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ فیض آباد انٹرچینج راولپنڈی بھی سیل کر دیا گیا ہے

 حکومت نے اسلام آباد کے لیے پولیس، رینجرز اور ایف سی بلا لی ہے اور ریڈ زون سیل کر دیا گیا ہے۔ صوبہ پنجاب، سندھ اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پانچ سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ حکومت پنجاب نے تحریک انصاف کے رہنماؤں محمود الرشید اور سینیٹر اعجاز چوہدری سمیت مختلف شہروں کے مقامی رہنماؤں اور درجنوں کارکنوں کو ایم پی او کے تحت حراست میں لے لیا ہے جبکہ دیگر رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے ان کے گھروں پر چھاپے بھی مارے جا رہے ہیں۔ 

 راولپنڈی اور اسلام آباد میں میٹرو بس سروس بند کر دی گئی ہے جبکہ جڑواں شہروں میں ہونے والے پرچے بھی ملتوی کر دیے گئے ہیں۔ راولپنڈی اسلام آباد کے تمام بس اڈے سیل کر دیے گئے ہیں اور ٹرانسپورٹرز کو گاڑیاں سڑکوں پر نہ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ملکی سیاسی صورتحال کے پیش نظر پنجاب پیٹرولیم ایسوسی ایشن نے آج تیل کی فراہمی بند رکھنے کا اعلان کیا ہے جبکہ لاہور سمیت پنجاب کے 350 سے زیادہ مقامات پر موبائل فون سروس بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

 دوسری جانب کراچی میں بھی پی ٹی آئی کے احتجاج کے اعلان کے بعد کوریڈور تھری پر پیپلز چورنگی سے پارکنگ پلازہ آنے اور جانے والی سڑک کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ نمائش چورنگی جانے والے راستوں کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔

مزیدخبریں