(ویب ڈیسک)سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں جلسے کی اجازت دیدی،عدالت نے پی ٹی آئی کو ایچ نائن اور جی نائن کے درمیان گراونڈ میں جلسہ گاہ فراہم کرنے کا حکم دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی لانگ مارچ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کوجلسے کی اجازت دیدی،سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ تحریک انصاف کو این نائن اور جی نائن کے درمیان گراو¿نڈ میں جلسہ گاہ فراہم کیا جائے ۔پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ایسا پلان دیں کہ مظاہرین پرامن طریقے سے آئیں اور احتجاج کے بعد گھروں کو لوٹ جائیں، یہ نہ ہو جلسے کے بعد فیض آباد یا موٹروے بند کر دی جائے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے پر پی ٹی آئی اور حکومت کو مشاورت کاحکم دیا اور اٹارنی جنرل کو پی ٹی آئی کے مطالبات پر ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کرنے کا کہا۔
اس موقع پر تحریک انصاف کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ہم بھی ایسا ہی کریں گے، ہمارا نئے الیکشن کا مطالبہ ہے اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
قبل ازیں سپریم کورٹ نے ضلعی انتظامیہ کو پی ٹی آئی کے جلسے کے لیے متبادل جگہ فراہم کرنے اور ٹریفک پلان بنا کر عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ سیکرٹری داخلہ اور آئی جی اسلام آباد اپنی پالیسی پر نظر ثانی کریں، آئی جی صاحب آپ چار دن پہلے تعینات ہوئے،آپ پر پہلے ہی بہت کیسز اور الزامات کا بوجھ ہے، اپنے آپ میں رہیں، اپنی ذمہ داریاں سمجھیں اور پوری کریں۔
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ اگر پی ٹی آئی کو گرفتاری کا خطرہ ہے تو ہمیں نام بتائیں، ہم حفاظتی حکم دیں گے، سپریم کورٹ نے سب کا تحفظ کرنا ہے
قبل ازیں جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ اسلام اباد میں تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ، اسکول اور ٹرانسپورٹ بند ہے، معاشی لحاظ سے ملک نازک دور اور دیوالیہ ہونے کے درپے ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے مزید کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق تمام امتحانات ملتوی، سڑکیں اور کاروبار بند کر دیے گئے ہیں، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے تفصیلات کا علم نہیں، معلومات لینے کا وقت دیں۔
جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب کیا آپ کو نظر نہیں آ رہا ملک میں کیا حالات ہیں؟ سپریم کورٹ کا آدھا عملہ راستے بند ہونے کی وجہ سے پہنچ نہیں سکا۔
یہ بھی پڑھیں:ملک کی کشیدہ صورتحال پر چودھری شجاعت حسین کااہم مشورہ