(24نیوز)لاہور ہائیکورٹ میں سینئر اینکر پرسن عمران ریاض کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت ،عدالت نےعمران ریاض کی بازیابی کیلئے کوشش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی نے محمد ریاض کی درخواست پر سماعت کی ، پولیس کی جانب سے ڈی آئی جی آپریشن کامران عادل پیش ہوئے ،چیف جسٹس کا درخواست گزار وکیل اظہر صدیق سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاآپ نے کیا متفرق درخواست دائر کی ہے، وکیل نے جواب دیا میں نے وزیراعظم اور نگران وزیر اعلیٰ کو فریق بنایا ہے۔
چیف جسٹس نے وکیل درخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ اسے سیاسی نہ بنائیں ، نہیں تو میں یہ کیس نہیں سنوں گا ، وکیل نے کہا ان کے بھی علم میں آنا چاہیے، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے وزارت کو فریق بنایا ہے ، باقی کی ضرورت نہیں ہے وگرنہ یہ کیس سیاسی بن جائے گا ، پھر میں نہیں سنوں گا ،اظہر صدیق نے وزیر اعظم اور نگران وزیر اعلی کو فریق بنانے کی متفرق درخواست واپس لے لی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا آئی جی کیوں نہیں آیا ہے ؟ ڈی آئی جی کامران عادل نے جواب دیاآج یوم تکریم شہداء ہے وہ گوجرانولہ گئے ہوئے ہیں ، چیف جسٹس نے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کامران عادل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا
عدالت میں وہ غیر حاضری ہیں ، بیان حلفی دیں کیوں وہ بغیر اجازت گئے ہیں ؟ ڈی آئی جی کامران عادل نے جواب دیا آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی سے مسلسل رابطے میں ہیں اور ہم لوگ مل کر کام کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے ڈی آئی جی سے کہا آپ اپنی پرفارمینس رپورٹ تحریری فارم میں دیں کہ گزشتہ تین دن میں آپ نے کیا کیا ہے؟ وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت میں وفاقی وزارت داخلہ کا جواب جمع کرواتے ہوئے کہا عمران ریاض وفاق کے زیر انتظام ایجنسیز کے پاس نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے دو ٹکٹ ہولڈرز نے پارٹی چھوڑ دی
چیف جسٹس نے وفاقی حکومت کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کسی کو نامزد نہیں کیا کہ فلاں ایجنسی کے پاس ہے، آپ سب مل کر مشترکہ کوشش کریں ،میرے جذبات درخواست گزار جیسے ہی ہیں لیکن ہم ظاہر نہیں کر سکتے ، ہم یہ سب جذب کرتے ہیں، ہمیں مضبوط ہو کر بیٹھنا ہوتا ہے، وکیل درخواست گزار نے کہا تمام اداروں کی ایک جوائنٹ کمیٹی بنا دیں ، چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ کمیٹی ضرور بنی ہو گی ، آپ آج دوبارہ میٹنگ کریں اور دو وکلاء کو بھی اس میں شامل کر لیں اگر مجھے اندازہ ہو گیا کہ یہ کچھ نہیں کر رہے ، تو میں آرڈر پاس کروں گا۔
عمران ریاض کے والد نے عدالت کو بتایا کہ میرے بیٹے نے وی لاگ بنایا تھا ، انہیں اچھا نہیں لگا، چیف جسٹس نے عمران ریاض کے والد سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آج کل لوگوں نے وی لاگ ذریعہ معاش بنایا ہوا ہے۔
بعدازاں عدالت نے درخواست پر مزید سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی۔