ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر حادثے میں مجرمانہ سرگرمی کے شواہد نہیں ملے، ابتدائی تحقیقات
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے کی ابتدائی تحقیقات میں کوئی مجرمانہ سرگرمیوں کے ثبوت نہیں ملے،ایران نےتخریبی کارروائی کے تاثر کو مستردکردیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی فوج کی تحقیقات میں کہا گیا ہےکہ صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے میں اب تک کسی بھی مجرمانہ سرگرمی کے شواہد نہیں ملے ہیں،ایرانی فوج کے جنرل اسٹاف نے حادثے کی ابتدائی تحقیقات رپورٹ تیار کرلی جس میں بتایا گیا ہےکہ ہیلی کاپٹر نے بلندی پر پہاڑی سلسلے سے ٹکرانے کے بعد آگ پکڑ لی تھی جبکہ ہیلی کاپٹر کے ملبے میں گولی کا بھی کوئی سراخ موجود نہیں ہے۔
ابتدائی رپورٹ کےمطابق صدر رئیسی کا ہیلی کاپٹر اپنے پہلے سے طے شدہ راستے پر تھااور پرواز کے راستے سے نہیں ہٹا، ہیلی کاپٹر کی باقیات سے گولیاں لگنے یا کسی تخریبی کارروائی کے کوئی شواہد نہیں ملے، سرد موسم اور دھند کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات ہوئیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہےکہ ایرانی صدر کا ہیلی کاپٹر پری پلان روٹ پر پرواز کررہا تھا، ہیلی کاپٹر نے حادثے سے قبل طے شدہ روٹ پر سفر نہیں کیا،حادثے سے قبل واچ ٹاور اور فلائٹ کریو کے درمیان گفتگو میں کسی بھی قسم کی کوئی مشتبہ بات سننے کو نہیں ملی، ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کے کریو کی آخری گفتگو حادثے سے تقریباً ایک منٹ پہلے ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: تیل کی قیمتیں مزید کم
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہےکہ ہیلی کاپٹر کا ملبہ شمال مغربی پہاڑی سلسلے سے ملا جسے ایرانی ڈرونز نے تلاش کیا جب کہ سرچ آپریشن کے دوران شدید دھند اور انتہائی کم درجہ حرارت سے امدادی ٹیموں کو مشکلات کا سامنا رہا۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہےکہ ایرانی فوج کی جانب سے صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے کے پہلے بیان میں کسی پر کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا ہے تاہم اس حوالے سے ایرانی فوج مزید تفصیلات جاری کرے گی جس میں کچھ وقت درکار ہے۔
خیال رہے کہ ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ 18 مئی کو پیش آیا، ایرانی صدر آذربائیجان کی سرحد پر ڈیم کا افتتاح کرکے واپس آرہے تھے جس دوران ان کے ہیلی کاپٹر نے ہارڈ لینڈنگ کی،ایرانی صدر کے ساتھ ہیلی کاپٹر میں وزیرخارجہ، ایرانی سپریم لیڈر کے ترجمان اور مشرقی آذربائیجان کے گورنر بھی جاں بحق ہوگئے۔