ماں اور بہنوں کی پولیس سے ملی بھگت،وکیل بیٹاقتل کروا دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)سکھر پولیس کی حراست میں فیصل آباد کے وکیل اعجاز آرائیں کی ہلاکت کا معاملہ ،فیصل آباد پولیس نے تھانہ مدینہ ٹائون میں درج قتل کے مقدمے کا حتمی چالان فیصل آباد کی عدالت میں پیش کردیا۔حتمی چالان میں سکھر پولیس کے ڈی ایس پی،ایس ایچ او،دو سب انسپکٹرز،ہیڈ کانسٹیبل،دو پولیس کانسٹیبل سمیت 12 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق :سکھر پولیس کی حراست میں فیصل آباد کے وکیل اعجاز آرائیں ہلاک،فیصل آباد پولیس نے تھانہ مدینہ ٹائون میں درج قتل کے مقدمے کا حتمی چالان فیصل آباد کی عدالت میں پیش کردیا۔حتمی چالان میں سکھر پولیس کے ڈی ایس پی،ایس ایچ او،دو سب انسپکٹرز،ہیڈ کانسٹیبل،دو پولیس کانسٹیبل سمیت 12 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔حتمی چالان میں سکھر پولیس کے ڈی ایس پی مسعود رسول مہر،ایس ایچ او بشیر بھیو،انویٹیگیشن افسر گل حسن سمیت 7 اہلکاروں کو واقعے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔حتمی چالان میں مقتول کی ماں شمیم بانو،بہنیں ثوبیہ،غزالہ،اسد انڈھر اور عبد المالک چنہ کو بھی واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔مقتول اعجاز آرائیں کا اپنی ماں شمیم بانو سے جائیداد کا تنازعہ چل رہا تھا۔
واضح رہے کہ ،ملزم ڈی ایس پی مسعود رسول مہر نے شمیم بانو کے کہنے پر مقتول وکیل اعجاز آرائیں کے خلاف تھانہ کینٹ میں جھوٹا مقدمہ درج کرایا تھا،ملزمان کی موبائل فون سی ڈی آر کے مطابق ڈی ایس پی مسعود رسول مہر،اسد انڈھر،شمیم بانو،ثوبیہ اور غزالہ مسلسل آپس میں رابطے میں تھے،اسد انڈھر پولیس پارٹی کے ساتھ مقتول کو گرفتار کرانے فیصل آباد آیا اور یہاں شمیم بانو کی رہائش گاہ پر ہی ٹھہرا۔پولیس پارٹی نے مقتول کو گرفتار کیا ،تو متعلقہ تھانے میں کوئی انٹری نہیں کرائی۔سکھر میں گرفتار ی ظاہر کی نا عدالت میں پیش کیا۔مقتول پولیس حراست میں تشدد سے دم توڑ گیا تو لاش لواحقین کے حوالے کرنے کے بجائے اسد انڈھر کو دی، جس نے رحیم یار خان میں لاش پھینک دی۔مقدمے میں نامزد ایس ایچ او بشر بھیو،آئی او گل حسن سمیت 6 پولیس اہلکار اور عبد المالک چنہ گرفتار ہیں،مقدمے میں نامزد ڈی ایس پی مسعود رسول مہر،اسد انڈھر،شمیم بانو، ثوبیہ اور غزالہ فرار ہیں۔