(ویب ڈیسک) بھارت کے ریاستی وزیر رگھو راج سنگھ نے مدارس کے حوالے سے متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا ہےکہ مدرسےدہشت گردی کے اڈے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھگوان مجھے موقع دے تو میں تمام مدارس کو بند کر دوں گا، کیونکہ مدارس میں دہشت گردی کی ٹریننگ دی جاتی ہے۔ اس بیان پر بھارت کے مذہبی سیاسی رہنما و علما بھی اس پر سخت رد عمل دے رہے ہیں۔
بھارت کے نجی ٹی وی کے مطابق مولانا سفیان نظامی نے اپنے رد عمل میں کہا کہ اس طریقے کے بیانات سوچی سمجھی سازش کے تحت دئیے جاتے ہیں اور جن لوگوں کو عوام کی بنیادی مسائل اور فلاح و بہبود کیلئے منتخب کیا جاتا ہے اور جب وہ ان سب میں ناکام ہو جاتے ہیں تو وہ اس طریقے کے بیانات دیکر مذہبی تفریق کو بڑھاوا دیکر اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔مولانا سفیان نےکہا ہے کہ رگھو راج سنگھ کا بیان جو حالیہ یعنی وقتی طور پر دیا گیا ہے یہ ان کی اپنی حالت پر مبنی بیان ہے۔انہوں نے کہا، مدرسوں کے سلسلے میں پچھلی حکومت میں رہے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کہتے ہیں کہ مدرسوں کا کوئی بھی کنکشن دہشت گردی ایکٹوٹی سے نہیں ہے۔ اس طرح کی اور بھی مثالیں ہیں، جو مدارس کے اندر جو پروگرام ہوتے ہیں ان کی ویڈیو گرافی کرائی جاتی ہیں۔ مدرسوں کی اپنی ایک الگ تاریخ رہی ہے مدرسوں کی قربانی رہی ہے۔ ملک کی آزادی کیلئے جتنی قربانیاں مدارس میں پڑھنے اور پڑھانے والوں نے دی ہیں شایدہ ہی اس کی کوئی مثال ہو۔یہ تمام تر جو بیانات دئیے جا رہے ہیں یہ اپنی ان کی نا اہلی کا ثبوت ہے کہ وہ بالکل نا اہل ہو چکے ہیں، 2022 کے انتخابات کے پیش نظر اس طرح کے بیان دئے جا رہے ہیں۔ اور یہ ایک ان کی حکمت عملی ہوتی ہے کہ بڑے پیمانے پر الیکشن کو مذہب کی بنیاد پر لڑنا ہے تو کمیونٹی میں فرقہ وارانہ فساد پھیلانے کیلئے اس طرح کے بیان دئے جاتے ہیں۔ تاکہ اس طرح کے بیانوں سے مذہبی بنیاد سے تفریق پھیلائی جائے اور اس کا انہیں الیکشن میں فائدہ مل سکے۔
یہ بھی پڑھیں:کھلبلی مچ گئی ۔۔کورونا کیسز میں اضافہ۔۔ایک ہی کالج کے66 طلبہ کی رپورٹ پازیٹو