پاکستان کرکٹ ٹیم زمبابوے سے کیوں ہاری؟ 

امیر عبداللہ خان 

Nov 25, 2024 | 12:35:PM

پاکستان کرکٹ ٹیم کو ہمیشہ سے ایک ایسی ٹیم کہا جاتا ہے جس کے بارے میں کوئی بھی پیش گوئی نہیں کی جاسکتی یہ کھیلنے پہ آئے تو آسٹریلیا جیسی ٹیم کو ناکوں چنے چبوائے اور ہارنے پہ ہو تو زمبابوے سے بھی ہار جائے، مثالیں موجودہ حالات کے مطابق دی ہیں لیکن اس ٹیم کے بارے میں یہی تاثر دہائیوں سے ہے اور شائقین اب اس بات کو سمجھ گئے ہیں کہ پاکستان کرکٹ ٹیم دنیا کی ایک ایسی کرکٹ ٹیم ہے جو کبھی خوشی دیتی ہے کبھی غم دیتی ہے کبھی کسی ایسے میچ میں سکور کر جاتی ہے جو کہ بڑا ہی مشکل ٹارگٹ ہوتا ہےاور کسی حریف کو باسانی ہرا دیتی ہے اور کبھی کم سکورنگ میچ میں ہاتھ کھڑے کر دیتی ہے آئی سی سی چیمپین ٹرافی سے قبل پہلے پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا او ڈی آئی سیریز میں پاکستان نے اعلیٰ کارگردگی دکھائی جس میں نہ صرف پاکستان کامیاب رہا بلکہ پاکستان کے کھلاڑیوں نے بھی بھرپور کوشش کی اور 22 سال کے بعد آسٹریلیا کو اُس کے اپنے دیس میں ہرایا ۔
پاکستان بمقابلہ زمبابوے سیریز کا پہلا میچ  بلوایو میں کھیلا گیا جس میں پاکستان بارش کی نظر ہو گیا اور بارش نے پاکستان کو ڈک ورتھ لوئس میتھڈ تک لا پہنچایا پاکستانی یہ میچ دیکھ کر دل برداشتہ ہو گئے پاکستانیوں کا دل مایوس کن ہو گیا لیکن کیوں پاکستان کرکٹ بورڈ نے کامیاب حکمت عملی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس میچ میں نئے کھلاڑیوں کو چانس دیا کہ چیمپئنز ٹرافی سے قبل یہ بہترین موقع ہے جس میں  ہم اگر کوئی بیک اپ تیار کرسکیں تو زمبابوے سے بہتر کوئی ٹیم ہو نہیں سکتی۔ پاکستان کی جانب بات کی پاکستان کے 21 اورز 60 رنز بنا کے چھ آوٹ تھے جو کہ پاکستان نے ایسی ٹیم کے خلاف بنائے جو کہ نہ صرف ٹاپ 5 بلکہ ٹاپ 10 میں بھی نہیں آتی۔ ڈک لوئس میتھڈ کے تحت  زمبابوے نے  پاکستان کو 80 رنز سے شکست دی جس نئے کھلاڑی نے ڈیبیو میچ کیا وہ چائنہ مین باولر فیصل اکرم تھے سلمان علی اغرب اللہ مڈل بیٹسمین بھی شامل تھے۔ زمبابوے ہوم گراؤنڈ میں اپنا میچ بہت اچھے طریقے سے کھیلتی ہے بھارت نے زمبابوے کے خلاف شکست کھائی ایک طرف بھارت نے آسٹریلیا کے ہوش و حواس اڑا دیے ہیں، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کرکٹ بائی چانس ہے دن ہے اگر اچھا تو سب اچھا اور اگر برا تو سب برا ، بات کی جائے پاکستان بولنگ  سکواڈ کی پاکستانی ٹیم میں شامل محمد رضوان کپتان وکٹ کیپرہیں ، ٹاپ آرڈر بولنگ میں سائم ایوب، عبداللہ شفیق، کامران غلام، سلمان اغا،حسیب اللہ خان، مڈل آرڈر میں عرفان خان آل راؤنڈر عامر جمال، بولنگ لائن اپ میں تیز ترین بالر حارث رؤف محمد حسنین سپنر میں فیصل اکرم شامل ہیں بات کی جائے باولنگ کی تو باولرز نے زمبابوے کو کم سکور تک محدود کیا  204 کا ٹارگٹ دیا گیا جو پاکستان کی طرف سے ایک اچھا چیز ہو سکتا تھا لیکن بیٹنگ کی ناقص کارکردگی رہی پاکستان باولرز کے بارے یہ کہا جاسکتا ہے کہ  وہ زمبابوے کو 180 170 اتنا ٹارگٹ پر رکھتی۔

ضرورپڑھیں:آئینی ترمیم ، پی ٹی آئی نے اپنے ورکر کو دھوکہ دیا 
 بولنگ میں عامر جمال سات اوورز میں 42 رنز دیے ایک میڈن اوور کیا ایک وکٹ لی چھ کی اکانمی رہی، محمد حسنین 7.2 اورز میں 43 رنز دیے ایک وکٹ لی 5.86 اکانمی رہی سائم ایوب دو اوورز میں 12 رن دیے چھ کی اکانمی رہی، سلمان آغا نو اوورز میں 42 رنز دیے تین اؤٹ کیے 4.67 حارث روف سات اوورز میں 36 رنز دیے ایک میڈ ان کیا ایک وکٹ لی 5.16 کی اکانومی رہی فیصل اکرم آٹھ اوورز میں 24 رنز دیے تین وکٹس لیں، بہت ہی معیاری  بولنگ کی مدد سے انہوں نے تین وکٹیں حاصل کیں، بات کی جائے بیٹنگ لائن اپ کی تو بیٹنگ میں سائم ایوب اوپنر تھے انہوں نے 11 رنز بنائے 17 بالیں کھیل کے دو چوکے بھی مارے ، بات کی جائے عبداللہ شفیق کی، عبداللہ شفیق نے آسٹریلیا کے خلاف 50  رنز کیے 40 رنز بھی کیے زمبابوے کے خلاف کھیلتے ہوئے کچھ بدقسمت  رہے ہیں ورنہ ان کی بیٹنگ اچھی رہی ہے لیکن ٹی ٹونٹی کے خلاف پاکستان کی طرف سے کھیلتے ہوئے عبداللہ شفیق نے اتنا اچھی پرفارمنس نہیں دی جو کہ او ڈی ائی کے خلاف ائی سی سی چیمپینز ٹرافی کے لیے لمحہ فکریہ ہے عاقب جاوید نئے چیف کوچ ہیں اُن کی کارکردگی کو ایک میچ سے تو جانچا نہیں جاسکتا ، سلیکشن کمیٹی نے بابراعظم کو آرام دیا ہے ۔
اس کی منطق سمجھ سے باہر ہے لیکن دیکھا جائے تو اس کا دوسرا اینگل یہ ہوسکتا ہے کہ بابر اعظم منجھے ہوئے کھلاڑی ہیں، انہیں چیمپئنز ٹرافی سے قبل کچھ آرام کی ضرورت بھی ہوسکتی ہے ، اب بات کی جائے کپتان محمد رضوان کی محمد رضوان نے 43 گیندوں میں صرف 19 رنز بنائے ہیں اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اُن پر کپتانی کا بھی بوجھ ہے ، اُن سے یہ غلطی بھی ہوئی کہ انہیں پہلے بیٹنگ کرنا چاہیے تھے، سلو ٹریک پر پہلے بیٹنگ کرنے والا ذیادہ آسانی سے بنا کسی دباؤ کے کھیلتا ہے،زمبابوے سیریز پاکستان کے لیے ٹیسٹ کیس ہے جس میں پاکستان کو سپن وکٹوں پر بیرون ملک کھیلنے کا تجربہ حاصل ہوگا ، ٹیم پر اب تنقید کا موقع نہیں ہے کھلاڑیوں کو ، سلیکشن کمیٹی کو اور کپتان کو ایسے وقت میں جب آئی سی سی کا برا ایونٹ پاکستان میں ہونے جارہا ہے تو انہیں دباؤ میں لانا ٹیم کے مستبل کی کارکردگی کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے۔ سیریز میں پاکستان کو اب اگلا میچ کل اور پھر 28 نومبر کو میچ کھیلنے ہیں جس کے بعد ٹی ٹوئنٹی تین میچز کی سیریز ہے، دعا ہے کہ پاکستان کی ٹیم ان سیریز میں کامیابی حاصل کرے۔

نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر 

مزیدخبریں