سکھ مت کا اونچا استھان اورسکھ سنگتیں
حسنین اولکھ
Stay tuned with 24 News HD Android App
سکھوں کے روحانی پیشوا سری گرونانک دیوجی مہاراج کو زمانے کا عظیم ترین موجد قرار دیا جاتا ہے جبکہ سکھ مت حالیہ ترین قائم شدہ مذاہب میں سے ایک ہے۔ سکھ کمیونٹی مقدس مذہبی کتاب سری گرو گرنتھ صاحب کی تعلیمات کی پیروی کرتے ہیں جسے گیارہواں اور آخری گرو بھی تصور کیا جاتا ہے جس میں بابا گرونانک دیوجی مہاراج کے 974 بھجن شامل ہیں۔ سکھ دھرم کے بانی اور پہلےگرو کا یوم پیدائش جسے پرکاش گرپورب اور جنم دیہاڑ بھی کہتے ہیں پوری دنیا میں جہاں سکھی پہنچی اور سکھ رہتے ہیں عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ بابا گرونانک کی جنم بھومی ننکانہ صاحب ہے اور گردوارہ جنم استھان سکھ مت کا بڑا استھان تصور کیا جاتا ہے، بابا گرونانک نے ہمیشہ خدا کی وحدانیت کا پیغام پہنچایا۔ انہوں نے ایک منفرد روحانی، سماجی اور سیاسی نظام ترتیب دیا جس کی بنیاد مساوات، بھائی چارے، نیکی اور حسن سیرت پرمبنی ہے، سکھ مت کا بنیادی عقیدہ انتقام اورکینہ پروری کی بجائے رحمدلی اور امن کا پیغام پہنچانا ہے۔
گرونانک دیوجی مہاراج کا 555واں پرکاش گرپورب منانے کیلئے کینیڈا، امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، جرمنی، بھارت سمیت دنیا بھر سے سینکڑوں سکھ سنگتیں اور ہزاروں سکھ یاتری مذہبی رسومات کی ادائیگی کیلئے پاکستان پہنچے۔ سکھ سنگتوں نے گروؤں کی دھرتی پر پہنچ کر ’واہے گرو کی‘ان پر کرپا کا پرچار کیا، سکھ یاتری گورنمنٹ آف پنجاب کی جانب سے فراہم کردہ سہولیات، سیکیورٹی اور مان سمان پر دھنوادی نظر آئے۔ سکھ سنگتین گرونانک دیوجی مہاراج کے جنم دیہاڑ پر گردوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب پہنچیں، یاتریوں نے اکھنڈ پاٹھ، متھا ٹیکی، اشنان اور شبد کیرتن کی رسومات ادا کی۔ گردوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب میں پنج پیاروں نے نگرکیرتن کی گوائی کروائی، پالکی صاحب میں سری گرو گرنتھ صاحب شہبت تھی جبکہ پالکی صاحب کے پیچھے ہزاروں سنگھ اور سنگھنیاں 'ست نام واہے گرو' کا راگ جپتے رہے۔ نگرکیرتن تمام گردواروں کی یاترا کرتا ہوا گردوارہ جنم استھان پہنچ کر اختتام پذیر ہوا، نگرکیرتن کے مناظر مذہبی روحانیت اور عقیدت کے عکاس تھے۔
ضرورپڑھیں:پی ٹی آئی احتجاج: گنڈا پور، عمر ایوب کا ہری پور میں پڑاؤ، بشریٰ بی بی نے قافلے کی کمان سنبھال لی
جہاں دنیا بھر کی سکھ سنگتیں اپنے گرو گھروں کے درشن دیدارے کرنے لاہور، پنجاب کا کا رخ کرتی ہیں وہیں کینیڈین شہری سردار موہن جیت سنگھ 'ننکانہ یاترہ' کے سلسلہ میں ہرسال سینکڑوں یاتریوں کے جتھے پاکستان لاتے ہیں۔ سکھ سنگتیں لاہور پہنچنے پر سب سے پہلے حضرت میاں میر سرکار رحمتہ اللہ علیہ کی درگاہ پر حاضری اور چادر پوشی کی غرض سے حاضر ہوتی ہیں، حضرت میاں میر رحمۃ اللہ علیہ سکھ مذہب میں بڑا استھان مانے جاتے ہیں۔ حضرت میاں میر اور سکھوں کے پانچویں گرو ارجن دیوجی کے تعلقات بہت دوستانہ تھے، گرو جی کی فرمائش پر حضرت میاں میر سرکار نے 1589ء میں امرتسر میں سکھوں کی مقدس عبادت گاہ ہر مندر ( Golden Temple) کا سنگ بنیادرکھا تھا۔ گرو ارجن دیو جی کو جب چندو نے گرم توی پر بٹھا کر سیس پر گرم ریت ڈالی، بعد ازاں گرم پانی کی دیگ میں ڈالا گیا تو حضرت میاں میر سرکار رحمتہ اللہ علیہ نے ہاہ کا نعرہ مارا اور گرو صاحب کو کہا کہ اگر آپ کہیں تو میں دلی اور لاہور کی اینٹ سے اینٹ بجا دوں، جس پر گرو ارجن دیو جی نے کہا کہ 'تیرا پھانا میٹھا لاگے'۔
سنگتیں درگاہ میاں میر کے بعد گردوارہ ڈیرہ صاحب جہاں شیر پنجاب مہاراجہ رنجیت سنگھ کی سمادھی ہے وہاں ماتھا ٹیکتے ہیں، جس کے بعد گرودوارہ سری جنم استھان سری رام داس جی چونا منڈی اعظم کلاتھ مارکیٹ کا رخ کرتے ہیں، مہاراجہ رنجیت سنگھ کی اہلیہ نیکائن نے اپنے بیٹے کھڑک سنگھ کیلئے اس کی تعمیر کروائی، گرودوارہ سری جنم استھان سری رام داس جی کی خاص بات اس کا نقشہ گولڈن ٹیمپل سے مشابہ ہے۔ جس کے بعد سنگتیں گرودوارہ گنج شہید سنگھ سنگھنیاں لوہا مارکیٹ جاتی ہیں جہاں پر ماتھا ٹیکی اور ارداس گزاری جاتی ہے، سکھ مت میں یہ وہ مقدس مقام ہے جہاں پر سنگھوں کی گردنیں اتاری گئیں اور سنگھنیوں نے اپنی عزتیں بچانے کیلئے کنوئیں میں چھلانگیں لگائیں۔ سنگتین دوسرے روز گرودوارہ سچا سودہ چوڑھ کانا (فاروق آباد) شیخوپورہ جاتے ہیں، یہ وہ استھان ہے جہاں پر بابا گرونانک دیوجی مہاراج نے 20 روپے کا سچا سودا کرتے ہوئے سادھوؤں اور فقیروں کو کھانا کھلایا جہاں سے سکھی میں لنگر پرتھا کا آغاز ہوا۔ سنگتیں ننکانہ صاحب میں گردوارہ جنم استھان جو کہ بابا گرونانک کی جنم بھومی ہے کے بعد، گرودوارہ کھیت صاحب، گرودوارہ پٹی صاحب، گرودوارہ تمبو صاحب اور گرودوارہ مل جی جاکر مقدس مقامات پر ماتھا ٹیکی کرتے اور ارداس گزارتے ہیں۔
سکھ سنگتیں درشن دیدارے کیلئے گردوارہ روہڑی صاحب موڑ ایمن آباد بھی مذہبی رسومات کے سلسلہ میں سفر کرتے ہیں، گرودوارہ روہڑی صاحب وہ استھان ہے جہاں سری گرونانک دیوجی مہاراج آبادی سے دور تنہائی اور خاموشی میں جاکر پتھروں پر بیٹھ کر ایک رب کی بھگتی کرتے تھے اور خود کو بھول جایا کرتے تھے۔ ایمن آباد میں بابا گرونانک سچے بگھت بھائی لالو کے پاس گئے اور ان کے کھانے کو قبول کیا جبکہ ملک بھاگو کے کھانے کو ٹھکرادیا تھا، بابا جی نے ملک بھاگو کی پوڑیوں سے لہو اور بھائی لالو کی پوڑیوں سے دودھ نکالا اور حرام و ہلال کی کمائی کا فرق واضح کیا۔ سنگتیں گردوارہ بھائی لالو کی کھوئی اور چکی صاحب کے بھی دیدارے کرتے ہیں۔ سنگتیں گرودوارہ بیر صاحب سیالکوٹ اور پنجہ صاحب حسن ابدال سمیت کرتارپور جاتی ہیں جہاں سری گرونانک دیوجی مہاراج نے اپنی زندگی کے آخری 8 سال گزارے۔ حکومت پنجاب کیجانب سے مذہبی رسومات کی ادائیگی کیلئے پاکستان آئے سکھ یاتریوں کیلئے رہائش، ٹرانسپورٹ، میڈیکل، سیکیورٹی اور کھانے پینے کے بہترین انتظامات کیے، سکھ یاتری جہاں حکومت پاکستان کیجانب سے گرو گھروں کے کھلے درشن دیدارے اور ویزہ پالیسی پر خوش نظر آئے لوگوں سے ملنے والے مان سمان ہر دھنوادی تھے۔
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر