(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے ایک ہفتے میں نسلہ ٹاورکی عمارت کنٹرولڈ ایمونیشن بلاسٹ سے گرانے کا حکم دے دیا، عدالتِ عظمیٰ کے حکم کے بعد نسلہ ٹاور کو کنٹرول بلاسٹنگ سے گرانے کیلئے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) سے رابطہ کرنے پر مشاورت کی جارہی ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ بلاسٹ سےقریب کی عمارتوں یا انسان کو کوئی نقصان نہیں ہوناچاہیے،عدالتی حکم کے مطابق کمشنر کراچی نسلہ ٹاور کے مالک سے رقم متاثرین کو واپس دلوائیں گے،عدالت نے ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
اس سے قبل کراچی میں ضلع شرقی کی انتظامیہ نے نسلہ ٹاور کے رہائشیوں کو عمارت 27 اکتوبر تک خالی کرنے کا نوٹس جاری کیا تھا،ضلع شرقی کے اسسٹنٹ کمشنر برائے فیروز آباد نے نسلہ ٹاور کے رہائشیوں کو نوٹس میں بتایا تھا کہ اگر نسلہ ٹاور خالی نہ کیا گیا تو رہائشیوں کے خلاف قانونی کارروائی ہو گی۔
نوٹس میں سپریم کورٹ کے 16 جون اور 22 ستمبر والے فیصلے کا حوالہ بھی دیا گیا تھا، یہ بھی بتایا گیا تھا کہ عمارت خالی نہ کرنے کی صورت میں فیروز آباد پولیس کی مدد لی جائے گی،نوٹس میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ نے نظرِ ثانی کی درخواست بھی مسترد کر دی ہے۔
دوسری جانب عدالتِ عظمیٰ کے حکم کے بعد نسلہ ٹاور کو کنٹرول بلاسٹنگ سے گرانے کیلئے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) سے رابطہ کرنے پر مشاورت کی جارہی ہے۔ ایف ڈبلیو او پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ٹرک ڈرائیوروں اور پاکستانی فوج کے زیر انتظام تعمیراتی ادارہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کنٹرول بلاسٹنگ کی اجازت ایف ڈبلیو او کے پاس ہے، سپریم کورٹ کے حکم کی تکمیل کے لئے ایف ڈبلیو او کی خدمات لی جاسکتی ہیں، ماضی میں ایف ڈبلیو او، نادرن بائی پاس کی کنٹرول بلاسٹنگ کا کامیاب تجربہ کرچکی ہے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے کمشنر کراچی کو کنٹرول بلاسٹنگ سےگرانےکاحکم دیا ہے،کمشنر کراچی اقبال میمن نے اس حوالے سے فی الحال میڈیا کو مؤقف دینے سے گریز کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’’تم پاکستانی ہو ‘‘بھارت کا بدترین شکست کے بعد ۔۔۔