ٹی ٹوئنٹی کھیلنے والے 50 اوورز نہیں کھیل سکتے،پاکستانی ٹیم واپس آجائے گی؟

Oct 25, 2023 | 09:11:AM

Read more!

پاکستان کی زبوں حالی معاشی میدانوں سے ہوتی ہوئی کھیل کے میدان تک تو بہت پہلے سے ہی پہنچ چکی تھی لیکن ابھی وہ لمحات نہیں آئے تھے کہ ہم کرکٹ میں ان ٹیموں سے بھی ہارنا شروع ہو جائے جو رینکنگ میں ہم سے 8 درجے نیچے ہو۔لیکن گزشتہ روز ہم نے یہ بدنما اعزاز بھی افغانستان سے ہار کر اپنے نام کر لیا ہے۔پروگرام ’10 تک ‘میں گفتگو کرتے ہوئے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ یہ پہلی بار ہے کہ جب ٹیم پاکستان کسی آئی سی سی ایونٹ میں ایسی ٹیم سے ہاری ہو جن کو یہ کھیل کھیلنا بھی انہی نے سکھایا ہو۔ افغانستان نے پاکستان کو با آسانی 8 وکٹوں سے شکست دے دی ۔ اس میں دو رائے نہیں کہ موجودہ افغان ٹیم اپنی تاریخ کی بہترین ٹیم ہے اور مسابقتی کرکٹ کھیل کر کسی بھی حریف کو شکست دے سکتی ہے۔ مگر یہاں اس پیس اٹیک اور سکور بورڈ پہ جڑے ایسے مجموعے کے ساتھ ہدف کے تعاقب میں جیت کا سوچنا کسی بھی بیٹنگ ٹیم کے لئے دشوار تھا۔ لیکن پاکستان نے افغانستان کا ایسا ساتھ دیا کہ تعاقب کے کسی بھی مرحلے پہ افغان بلے بازوں کو کہیں کوئی دقت پیش نہ آئی ۔کل کا میچ دیکھ کر پاکستانی شائقین کو ایک لمحے کے لیے بھی نہیں لگا کہ یہ کوئی کرکٹ کا میدان تھا۔ایسا لگا یہ کوئی سرکس یا تھیٹر ہے جسے بابر اعظم چلا رہے ہیں ۔ رضوان مڈ آف پلئیرزسے الجھ رہے ہیں۔ شاداب کے ہاتھ ہر باونڈری کے بعد سر پر ایسے جا رہے تھے جیسے ان کی باول وکٹ آڈانے والی تھی لیکن باونڈری کے پار جا گری ،کل جو جو میچ اپنے انجام کو پہنچا پاکستان کا غصہ غم میں بدلنے لگا، جوش ناکامی میں ڈھلنے لگا اور آہستہ آہستہ یہ جنجھلاہٹ مایوسی میں تبدیل ہو گئی ۔ بابر اعظم کی نگاہیں جھکتی چلی گئیں اور محمد رضوان کا چہرہ بار بار سیاہ دستانوں کی اوٹ میں چھپنے لگا۔کل بابر اعظم کی کپتانی میں بھی بہت جھول نظر آئے۔کامیاب کپتان دو قسم کے ہوتے ہیں ۔ پہلے وہ جن کو بولنگ اٹیک ہی ایسا نصیب ہو جائے کہ انہیں کچھ اور کرنے کی ضرورت ہی نہ پڑے ۔ دوسری وہ قسم ہوتی ہے کہ بولرز کتنے ہی بے بس ہو جائے وہ چھوٹے چھوٹے مواقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اور میچ کو اپنے حق میں کر لیتےہیں۔ بابر اعظم کو جب تک پہلی قسم کا سکون دستیاب رہے، ان کی ٹیم کا عزم بھی جواں رہتا ہے اور فتوحات بھی نصیب ہوتی رہتی ہیں۔ مگر جونہی معاملہ ذرا سی کروٹ لے پوری کی پوری ٹیم اور بابر کی کپتانی سمٹ سے جاتی ہے۔کل ایسا محسوس ہوا کہ ایک قابل دفاع ہدف کو افغان بلے بازوں کی جھولی میں ڈالا گیا ہوں۔دوسری جانب گذشتہ چند سالوں کے دوران پاکستان اور افغانستان کے درمیان میچ ایک ایسا ’ٹاکرا‘ بن گیا ہے جو ایک ایسی سنسنی خیز ایکشن فلم کا منظر پیش کرتا ہے۔ جو ہر گزرتے سال کے ساتھ دلچسپ ہوتی جا رہی ہے اور وقت کے ساتھ اس نے سیاسی حیثیت بھی اختیار کر لی ہے۔افغانستان سے گذشتہ روز ایک بڑی شکست کے بعد جہاں پاکستان میں سوشل میڈیا پر ٹیم کی ناقص فیلڈنگ، بولنگ اور بابر اعظم کی کپتانی زیرِ بحث ہیں وہیں ابراہیم زدران کے پلیئر آف دی میچ ایوارڈ ملنے کے موقع پر دیے گئے بیان پر بھی بحث ہو رہی ہے۔ابراہیم زدران نے یہ ایوارڈ ان افغان پناہ گزینوں کے نام کیا ’جنھیں پاکستان سے واپس افغانستان بھیجا جا رہا ہے۔

مزیدخبریں