بشریٰ بی بی کی رہائی،ڈیل ہوگئی ،اگلی باری عمران خان کی،فیصلہ ہوگیا؟

Oct 25, 2024 | 09:33:AM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)پی ٹی آئی کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا ہے۔کیونکہ بشری بی بی کو توشہ خانہ ٹوکیس میں بری کردیا گیا ہے۔جس کے بعد پی ٹی آئی پر اب یہ الزام لگ رہا ہے کہ وہ سمجھوتہ کرچکی ہے یعنی ڈیل کرچکی ہے ۔بشری بی بی کی قید سے رہائی کے سفر کی بات کی جائے تو 9 ماہ قید کے دوران بشریٰ بی بی کی ایک نیب اور ایک ایف آئی اے کے کیس میں ضمانت ہوئی۔پھر اِسی طرح عدالت نے بشریٰ بی بی کو نو مئی کے 12 پولیس کیسز سے ڈسچارج کیا۔خاور مانیکا کی مدعیت میں دائر کیس میں بھی بشریٰ بی بی کو بری کر دیا گیا ۔پھر بشری بی بی کو پہلی سزا توشہ خانہ کیس میں31 جنوری کو ہوئی۔یکم اپریل کو سزا معطل ہونے کے بعد بشری بی بی کو ضمانت پر رہائی ملی۔پھر اِسی طرح سیشن کورٹ نے 13جولائی کو بشریٰ بی بی کو عدت کیس میں بری کر دیا۔لیکن رہائی کے بعد نیب نے بشری بی بی کو توشہ خانہ ریفرنس میں 13 جولائی کو دوبارہ گرفتار کرلیا۔اور اب اِن کی پھر رہائی عمل میں آچکی ہے۔جس کے بعد یہ چہ مہ گوئیاں بھی ہورہی ہے کہ آنے والے وقت میں بشری بی بی باقائدہ طور پر پارٹی کی کمان اپنے ہاتھ میں لیں گی جس کے بعد پارٹی کے معاملات کسی حد تک بہتر ہوسکتے ہیں ۔اور پارٹی سے وہ بڑے بڑے لوگ فارغ ہوسکتے ہیں جن کے بارے میں یہ تاثر ہے کہ وہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ مخلص نہیں لیکن یہ ابھی دور کی بات ہے ۔فی الحال تو بشری بی بی کی رہائی کو ڈیل سے جوڑا جارہا ہے ۔فیصل واؤڈا یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ بشری بی بی کی رہائی ڈیل کا نتیجہ ہے۔
پروگرام’10تک‘کےمیزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ اب ظاہر ہے بشریٰ بی بی کی رہائی اُس وقت عمل میں آئی ہے جب 26 ویں آئینی ترامیم منظورہوچکی ہے ۔اور اُس کے نتیجے میں جسٹس یحییٰ آفریدی اگلے چیف جسٹس نامزد ہوچکے ہیں ۔اور پی ٹی آئی تو جسٹس مںصور علی شاہ کواگلا چیف جسٹس دیکھنا چاہتی تھی لیکن ایسا نہ ہوسکا لیکن اِس کے باوجود پی ٹی آئی کی جانب سے حیران کن طور پر نئے چیف جسٹس پر کسی قسم کی کوئی تنقید نہیں ہوئی ۔جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ پی ٹی آئی کے حکومت کے ساتھ اندر کھاتے کچھ معاملات پر ڈیل ہوچکی ہے ۔جس میں ممکنہ طور پر بشری بی بی کی رہائی شامل ہے ۔یعنی پی ٹی آئی نے کچھ لو کچھ دو کی پالیسی اپنائی ۔اور جب 26 ویں آئینی ترامیم پر سیاسی جوڑ توڑ جاری تھی تو اُس وقت بلاول بھٹو نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو بانی پی ٹی آئی سے بھی وقت ملاقات کروائی جب حکومت نے اِن ملاقاتوں پر پابندی عائد کر رکھی تھی ۔اوراِس ملاقات کو بھی ڈیل کے تناظر میں دیکھا گیا تھا۔ اب عدالتوں کی جانب سے بھی بانی پی ٹی آئی کی پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کی ہدایت کی گئی ہے ۔پہلے نورین نیازی کی بانی پی ٹی آی سے ملاقات کرانے کی درخواست پر چیف جسٹس عامر فاروق نے26 اکتوبر کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرانے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔پھر آج اسلام آباد ہائی کورٹ کے ہی جج جسٹس سرداراعجاز اسحاق نے بانی پی ٹی آئی کو آج 3 بجے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کرکے وکلا سے ملاقات کا حکم بھی دیا۔بانی پی ٹی آئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ تو نہیں لایا گیا لیکن شعیب شاہین اور فیصل چوہدری اور سلمان اکرم راجہ نے جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ضرور کی ۔ یعنی کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ج بانی پی ٹی آئی کو اپنے پارٹی رہنماؤں سے ملنے کی پھر سے اجازت مل گئی ۔یعنی کہیں نہ کہیں سے پی ٹی آئی کو ریلیف ملنا شروع ہوگیا ہے۔اور یہی وجہ ہے کہ آگے مزید عدالتی ریلیف لینے کیلئے پی ٹی آئی کے رہنما نئے آنے والے چیف جسٹس پر کسی قسم کا کوئی اعتراض بھی نہیں کر رہے ۔شعیب شاہین کہتے ہیں کہ ہمیں جسٹس یحییٰ آفریدی کی ذات سے کوئی مسئلہ نہیں۔
اب دیکھا جائے تو تحریک انصاف نے جانے انجانے میں کئی مواقعوں پر جیتی ہوئی بازی ہاری ۔تحریک انصاف جسٹس منصور علی شاہ کو چیف جسٹس بنانا چاہی تھی لیکن وہ نہ بنا سکی ۔پھر وہ 26 ویں آئینی ترامیم کی منظوری کو رکوانے میں ناکام رہی ۔پھر جلسے اور احتجاج میں جس طرح تحریک انصاف ناکام نظر آئی ۔اب اِن پہلوؤں کو دیکھیں تو ایسا تاثر اُبھرتا ہے کہ جیسے تحریک انصاف نے جان بوجھ کر اِتنی لوز بالز کروائیں جن کا مقصد صرف اور صرف ڈیل حاصل کرنا تھا ۔لیکن بیرسٹر گوہر ڈیل کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگر کوئی ڈیل ہوئی ہوتی تو بشری بی بی نو مہینے جیل میں نہیں ہوتی۔بانی پی ٹی آئی نے ہمیں کہا ہے کہ اُنہیں سو سال بھی جیل میں رہنا پڑا وہ رہیں گے۔
اب بیرسٹر گوہر تو اِس بات سے انکاری ہے کہ پی ٹی آئی کی کسی قسم کی کوئی ڈیل ہوئی ہے ۔لیکن یہ بات حقیقت ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں سال سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے لیکن اب تک اُن کی رہائی عمل میں نہیں آسکی ۔اِسی لئے بانی پی ٹی آئی کے پاس جیل سے نکلنے کا ایک ہی طریقہ بیک ڈور رابطہ بچا ہے ۔اور بانی پی ٹی آئی ماضی میں اِس بات کا اعتراف بھی کرچکے ہیں اُن کے اسٹیبلشمنٹ سے بیک ڈور رابطے رہے ہیں ۔ایسے میں یہ ممکن ہے کہ اب بھی رابطوں کا یہ سلسلہ کہیں نہ کہیں سے شروع ہوچکا ہو۔دوسری جانب امریکی ایوان نمائندگان کے 60 سے زائد اراکین نے امریکی صدر جو بائیڈن کو خط لکھا ہے،جس میں بانی پی ٹی آئی سمیت پاکستانی جیلوں میں موجود سیاسی قیدیوں کی رہائی کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق کانگریس کے رکن گریگ کیسر کی قیادت میں گروپ نے امریکی صدر جو بائیڈن سے پاکستان کے حوالے سے امریکی پالیسی میں انسانی حقوق کو مرکزی حیثیت دینے کا مطالبہ کیا۔امریکی اراکین نے لکھا ہے کہ ہم بانی پی ٹی آئی کی فوری رہائی اور پاکستان میں پارٹی کے اراکین کی بڑے پیمانے پر نظر بندی کے خاتمے کے مطالبے کی تائید کرتے ہیں، ہم آپ کی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر پاکستانی حکومت سے عمران خان کی حفاظت کی ضمانت لے، اور امریکی سفارت خانے کے عہدیداروں پر جیل میں عمران خان سے ملاقات پر زور دیں۔دوسری جانب پاکستان علماء کونسل کی بانی پی ٹی آئی کی حمایت میں امریکی نمائندگان کے ممبران کے خط کی بھرپور مذمت کی ہے۔ پاکستان علما ء کونسل کیجانب سے کہا گیا امریکی ایوانِ نمائندگان کو خط ، پاکستان کے داخلی معاملات میں براہ راست مداخلت ہے ،یہ خط پی ٹی آئی کے منافقانہ رویہ اور پالیسی کی دلیل ہے۔پاکستان علما ء کونسل اس خط کو کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔

دیگر کیٹیگریز: ویڈیوز
ٹیگز: