(24 نیوز)پی ٹی آئی پر بڑا سوال یہ اُٹھ رہا ہے کہ اُس نے جسٹس منصور علی شاہ کی بطور چیف جسٹس تعیناتی میں خود رکاوٹیں کھڑی کی ۔اب ظاہر ہے پی ٹی آئی یہ دعوی کرتی رہی کہ اگر جسٹس مںصور علی شاہ چیف جسٹس بنتے ہیں تو پھر الیکشن کو کالعدم قرار دے کر حکومت کو رخصت کیا جاسکتا ہے۔جس کے بعد حکومت نے یہ طے کرلیا کہ جسٹس منصور علی شاہ کو کسی صورت چیف جسٹس نہیں بننے دیا جائے گا۔اگر یہ شور نہ ڈالا جاتا تو شاید حکومت کا آئینی ترامیم لانے پر دھیان ہی نہ جاتا ۔لیکن اِس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی نے پارلیمانی کمیٹی کا بائیکاٹ کرکے حکومت کو فری ہینڈ دےدیا کہ وہ جس کو چاہیں چیف جسٹس منتخب کرلیں اور پھر ہوا بھی یہی کہ حکومت نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس نامزد کردیا۔اب آج فیصل صدیقی اور شعیب شاہین نے بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات کی ۔جس میں دونوں وکلاء نے بانی پی ٹی آئی کو 26 ویں آئینی ترامیم اور نئے چیف جسٹس کی نامزدگی کے بارے میں بتایا۔جس پر بانی پی ٹی آئی نے افسوس کا اظہار کیا ۔
اب ایک طرف پی ٹی آئی جسٹس یحییٰ آفریدی کی چیف جسٹس نامزدگی پر اظہار افسوس کرتی ہے وہیں وہ جسٹس منصور علی شاہ کو چیف جسٹس دیکھنے میں سنجیدہ بھی نظر نہیں آئی کیونکہ اگر پی ٹی آئی کے تین اراکین پارلیمانی کمیٹی میں شرکت کرلیتے تو شاید معاملہ کچھ اور ہی ہوتا کیونکہ پیپلزپارٹی اور جے یو آئی ف تو متفق تھی کہ چیف جسٹس منصور علی شاہ ہی ہوں لیکن ن لیگ نے اپنی سیاسی گیم سے بازی پلٹ دی ۔بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ مجھے نہیں معلوم تھا کہ منصور علی شاہ چیف جسٹس نہیں ہوں گے۔پی ٹی آئی کے حامد خان کیا کہتے ہیں؟دیکھئے اس ویڈیو میں