(انور عباس) ایرانی سفیر رضا امیری مقدم کا کہنا ہے کہ ہم گذشتہ ایک برس سے اسرائیل امریکہ, یورپ اور دنیا کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، فلسطین و لبنان کا قضیہ صلیبی و صہیونی کی اسلام کیساتھ جنگ ہے، حالیہ کشیدہ ترین صورتحال میں ایران کو کسی سے مدد کی ضرورت نہیں ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے ایک پریس کانفرنس میں پاکستان کے ساتھ دیرینہ دوستی اور تعاون کو سراہتے ہوئے حالیہ عالمی صورتحال پر اپنے خیالات کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمسایہ، پڑوسی و برادر ملک ہے، دونوں ممالک کے مابین اقتصادی، عسکری اور سیکیورٹی تعاون موجود ہے۔
ایرانی سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کو حالیہ کشیدہ صورتحال میں کسی مدد کی ضرورت نہیں ہے، ہم گذشتہ ایک سال سے امریکہ، اسرائیل اور یورپ کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، انہوں نے فلسطین اور لبنان کی جنگوں کو ’کفر و اسلام کی جنگ‘ قرار دیا اور کہا کہ مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل ایک سراب ہے۔
رضا امیری مقدم نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے معاملے میں قانونی کارروائی جاری رکھنے کا بھی ذکر کیا، انہوں نے واضح کیا کہ ایران جوہری ہتھیار نہیں بنائے گا اور اسرائیل کی جانب سے جوہری جارحیت کا امکان موجود ہے جس کا سخت جواب دیا جائے گا۔
ایرانی سفیر نے یہ بھی کہا کہ ایران کی عسکری قیادت نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف بھرپور جواب دیا جائے گا، انہوں نے امریکی اور اسرائیلی ٹیکنالوجی کی مدد سے ہونے والے حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے ان کی ٹیکنالوجی کو ناکام بنا دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم حق کیلئے ڈٹ کر کھڑے ہیں، انہوں نے فلسطینی اور لبنانی عوام کے حق میں پاکستانی عوام کا حمایت کا ذکر کیا، امیری مقدم نے ایران کے افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات کی خواہش کا بھی اظہار کیا اور دہشت گردی کو خطے کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: قیدی وینز پر حملہ، علی امین گنڈا پور بھی میدان میں آ گئے
آخر میں انہوں نے کہا کہ ایران کے بھارت کے ساتھ تعلقات بھی ہیں لیکن ان میں کوئی خصوصی رعایتیں نہیں دی جا رہی ہیں، انہوں نے بین الاقوامی فورمز پر پاکستان اور ایران کے یکساں موقف کا ذکر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک مل کر عالمی مسائل کا سامنا کریں گے۔