(24نیوز)صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چودھری کی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گٹریس((Antonio Guterrs سے ملاقات کی۔
ملاقات میں وفد نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو مقبوضہ کشمیر کے تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کیا اور بتایا کہ بھارت نے وہاں پر غیر قانونی طریقہ سے بیالیس لاکھ جعلی ڈومیسائل غیر ریاستی باشندوں کو دیئے ہیں تاکہ آبادی کا تناسب تبدیل کیا جا سکے۔ اس موقع پر انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوج کی طرف سے بڑھتے ہوئے مظالم سے بھی آگاہ کیا۔ اب جبکہ افغانستان میں ایک نئی صورت حال ہے تو اس تناظر میں خطہ میں امن قائم رکھنے کے لیے اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنا موثر کردار ادا کرے۔
دریں اثنا صدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود چودھری نے اقوام متحدہ میں مصروف دن گزارا اور اعلیٰ سطحی ملاقاتیں کیں، ان ملاقاتوں میں مسئلہ کشمیر کے حل اور مقبوضہ کشمیر کی تشویش ناک صورت حال سے اقوام متحدہ کے عہدیداران کو آگاہ کیا۔
بعد ازاں بیر سٹر سلطان محمود چودھری نے وزیراعظم عمران خان کے خطاب کے موقع پر جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم شیخ، کشمیر کمیٹی کے چیئرمین شہریار آفریدی اور دیگر کے ہمراہ شرکت کی۔ صدر ریاست نے اقوام متحدہ میں او آئی سی کے مستقل مندوب اگسم مہدیو (Agsim Mehdyev) سے بھی ملاقات کی۔ انہیں مقبوضہ کشمیر کے تازہ ترین صورت حال اور مسئلہ کشمیر پر تفصیلی بریفنگ دی۔
اس موقع پر صدر ریاست نے کشمیریوں کی او آئی سی کی غیر مشروط اور غیر متذلزل حمایت پر خصوصی شکریہ ادا کیا۔ اس بات پر بھی اطمینان کا اظہار کیا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر او آئی سی کے وزرا خارجہ کے کشمیر کانٹیکٹ گروپ کے اجلاس کا انعقاد کیا جس میں کشمیریوں کی غیر متذلزل حمایت کا اعاد کیا گیا۔ صدر آزاد کشمیر نے او آئی سی میں اقوام متحدہ کے مستقل مندوب کو بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی عروج پر ہے اور مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی طور پر نو لاکھ فوجی تعینات ہیں انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے 5اگست 2019 کے غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کر نے کے بعد ریاست کی صورت انتہائی سنگین ہے۔
بھارت نے حریت قیادت کو غیر قانونی طور پر پابند سلاسل کر رکھا ہے اور ہزاروں کی تعداد میں کشمیری نو جوانوں، خواتین، بزرگوں اور بچوں کی پیلٹ گن کے ذریعہ بینائی چھینی جا رہی ہے جبکہ مقبوضہ ریاست کی حیثیت تبدیل کر نے کے بیالیس لاکھ جعلی ڈومیسائل غیر ریاست باشندوں کو جاری کیے گئے ہیں تاکہ آبادی کا تناسب تبدیل کیا جا سکے۔ اس موقع پر صدر ریاست نے مزید بتایا کہ دو ہفتے قبل بزرگ کشمیر رہنما سید علی گیلانی زیر حراست وفات پر بھارتی حکومت کی جانب سے نماز جنازہ کی اجازت نہ دینا، سید علی گیلانی کے خاندان کے لوگوں پر تشدد کرنا، گرفتاریاں اور رات کی تاریکی میں طاقت کے بل بوتے پر ان کی تدفین کے علاوہ کشمیریوں کو ان کے جنازہ میں شرکت سے روکنے کی عالمی سطح پر تحقیقات کی جانا چاہیں۔ انہوں نے کہا او آئی سی سے مقبوضہ کشمیر کی عوام کی بڑی امیدیں وابستہ ہیں لہٰذا او آئی سی مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کو بند کروانے اور کشمیریوں کو حق خودارادیت دلانے کے لیے کوششیں تیز کرے۔ یاد رہے کے اس سے قبل صدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود چودھری نے گزشتہ روز او آئی سی کشمیر کونٹیکٹ گروپ کے اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے سے بھی خطاب کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں۔