(24 نیوز )وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگست 2019میں بھارت نے یک طرفہ اقدامات سے کشمیر کی متنازع حیثیت تبدیل کی، بھارت نے کشمیر کی بڑی مسلم کمیونٹی اور اقلیت میں بدل دیا،بھارتی اقدام ناقابل قبول ہے، بھارت سے مذاکرات اسی صورت ممکن ہے اگر وہ کشمیر کی پرانی حیثیت بحال کرے اورمسلمانوں کے خلاف شدت پسندی کم کرے۔
وزیرخارجہ بلاول بھٹوزرداری نے العریبہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں تباہ کن مون سون کا آغاز جون میں ہوا اور اگست تک جاری رہا،بارشیں رکیں تو سیکنڑوں کلو میٹر پر جھیل بن گئی،ملک کا بڑا حصہ پانی میں ڈوبا ہے،3کروڑ 30 لاکھ لوگ بے گھر ہوگئے، سیلاب کے بعد ہمیں صحت کے مسائل کا سامنا ہے پانی سے وبائی امراض جنم لے رہے ہیں، 4ملین ایکٹر پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں، پاکستان نے حال میں ہی آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا تھا، آئی ایم ایف ڈیل کے تمام اندازے اوراعداد وشمار بھی بہہ گئے۔
انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کوموسمیاتی تبدیلیوں،قدرتی آفت، ہیلتھ ایمرجنسی، غذائی بحران کا سامنا ہے جس سے مشکل معاشی صورت حال آنے والی ہے،پاکستانی کا کاربن کے اخراج میں صفر اعشاریہ آٹھ فیصد کا حصہ ہے جبکہ موسمیاتی تبدیلوں میں متاثرہ ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہے،پاکستان کو گرین انفراسٹرکچر اور بحالی کےکاموں کے لیے رقم درکار ہے،سعودی عرب اور یو اے ای سمیت کئی او آئی سی ممالک ریسکیو اور ریلیف میں مدد فراہم کررہے ہیں،یہ ایک عالمی مسئلہ ہے اور حل بھی عالمی سطح پر کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ اگست دوہزار انیس میں بھارت نے یک طرفہ اقدامت سے کشمیر کی متنازع حیثیت تبدیل کی،بھارت نے کشمیر کی بڑی مسلم کمیونٹی اور اقلیت میں بدل دیا،بھارتی اقدام ناقابل قبول ہے،بھارت سے مذاکرات اسی صورت ممکن ہے اگر وہ کشمیر کی پرانی حیثیت بحال کرے اورمسلمانوں کے خلاف شدت پسندی کم کرے۔