(ویب ڈیسک) پنجاب حکومت نے اویسٹن انجیکشن سے بینائی متاثر ہونے والوں کے مفت علاج کا اعلان کر دیا۔
تفصیلا ت کے مطابق نگران صوبائی وزیر برائے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈاکٹر جمال ناصر کا کہنا ہے کہ انجیکشن لگنے سے جن کی بینائی متاثر ہوئی ہے ان کا مفت علاج کیا جائے گا،نجی ٹی وی سے گفتگو میں ڈاکٹر جمال ناصر کا کہنا تھا کہ یہ ایمرجنسی انجیکشن نہیں ہے، یہ ملٹی نیشنل کمپنی کا بنایا ہوا ہے، جس پر پابندی لگائی گئی ہے۔
یہ انجیکشن ڈریپ سے رجسٹرڈ ہے جو کینسر کے لیے استعمال ہوتا ہے، ریسرچ کے مطابق شوگر کے مریض کو یہ انجیکشن کم مقدار میں لگایا جائے تو اس کی بینائی جانے سے بچ جاتی ہے،یہ 28 ہزار کا انجیکشن ہے اس سے 70 سے 80 وائلیں بنتی ہیں، انجیکشن کا ایک وائل 1200 سے 1500 میں بیچا جاتا ہے جس سے ان کو 1 لاکھ روپے تک بچتے ہیں، جس کمپنی کا یہ انجیکشن ہے وہ رجسٹرڈ ہے۔
ڈاکٹر جمال ناصر نے بتایا کہ ملتان، رحیم یار خان، صادق آباد، جھنگ، لاہور، فیصل آباد میں کیسز سامنے آئے ہیں، تحقیقات ہو رہی ہیں کہ کیا انجیکشن کی پیکنگ میں کوئی مسئلہ تھا یا لاٹ خراب تھی،ان کا کہنا ہے کہ اس انجیکشن کو 2 سے 8 درجۂ حرارت تک رکھنا پڑتا ہے، جیسے ہی اسے کو کھولا جاتا ہے، 6 گھنٹے میں استعمال کرنا ہوتا ہے۔
ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا ہے کہ جائزہ لیا جا رہا ہے اس انجیکشن کی دوسرے شہر منتقلی کے دوران درجۂ حرارت کا خیال رکھا گیا یا نہیں،انجیکشن کو ڈرگ ٹیسٹنگ لیب بھجوا دیا گیا ہے، رپورٹ آنے میں ہفتہ دس دن لگیں گے، کمیٹی کی حتمی رپورٹ سامنے آنے کے بعد ذمے داروں کے خلاف کارروائی ہو گی، بیچنے والا، لگانے والا، ڈسٹری بیوٹر یا کمپنی جو ذمے دار ہوگا سب کا احتساب ہو گا،صوبائی نگراں وزیر ڈاکٹر جمال ناصر کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ انسانی جان سے کھیلنے کے مترادف ہے کسی کو نہیں چھوڑا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:بشریٰ بی بی کے سابقہ شوہر خاور مانیکا کو اینٹی کرپشن نے گرفتار کر لیا
دوسری جانب نشتر میڈیکل کالج ملتان کے پرنسپل ڈاکٹر راشد قمر کے مطابق نشتر اسپتال میں اب تک جھنگ سے 3 متاثرہ مریض رپورٹ ہوئے ہیں، ان مریضوں کی بینائی مکمل متاثر ہونے کا خدشہ ہے، ایک بیان میں ڈاکٹر راشد قمر نے کہا ہے کہ نشتر اسپتال میں بینائی متاثر کرنے والے انجیکشن موجود ہی نہیں، نشتر اسپتال میں اب تک کسی مریض کو یہ انجیکشن نہیں لگایا گیا،ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بینائی واپس لوٹنا مشکل ہے، بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے، تینوں مریضوں کو ڈی ایچ کیو جھنگ میں انجیکشن لگائے گئے۔