(امانت گشکوری)چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے اپنے ذہن سے یہ بات نکال دیں کہ اب مقدمات میں التوا ملے گا۔
ایک مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ میں دائر مقدمات میں التوا نہ دینے سے متعلق اپنی رائے دیتے ہوئے کہا سپریم کورٹ میں اب سےکیسز میں التوا دینےکا تصور ختم سمجھا جائے۔
سپریم کورٹ میں جائیداد کے تنازعہ سے متعلق کیس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سائل کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا،چیف جسٹس پاکستان نے سائل سے استفسار کیا کہ آپ کا وکیل کدھر ہے وہ کیوں نہیں آیا؟بزرگ صبغت اللہ جان نے جواب دیا کہ ہماری توبہ ہے کیس سے وکیل بہت مہنگے ہیں،ہم اپنا کیس واپس لینا چاہتے ہیں باقی فریقین سے صلح ہوگئی ہے۔
چیف جسٹس بولے کہ ہم آپ کا یہ بیان لکھ کر کیس خارج کردیں کہ آپ وکیل پیش نہیں کرنا چاہتے ؟ سائل نے جواب دیا کہ جی جج صاحب کیس کو خارج کردیں وکیل کی فیسیں بہت زیادہ ہیں،عدالت نے درخواست گزار کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس خارج کردیا،بزرگ صبغت اللہ نے کہا کہ جج صاحب آپ کو چیف جسٹس بننے پر مبارک ہو،چیف جسٹس بولے کہ اللہ کامیابیاں دے،آپ کا شکریہ دعاؤں میں یاد رکھیئے گا۔
ایک اور کیس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ میں بہت زیادہ کیسز زیر التوا ہیں، ذہن سے یہ تصور بلکل نکال دیں گے کہ مقدمات میں تاریخ دی جائے گی۔کسی بھی کیس میں ایک تاریخ پر فریقین کو نوٹس جاری ہو گا اور اگلی سماعت میں دلائل پر فیصلہ ہو گا۔
ضرورپڑھیں:سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مسلم لیگ ن چھوڑنے کا اعلان کردیا؟
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا اس کیس کے توسط سے یہ پیغام سب کے لیے ہے کہ اب مقدمات میں التوا نہیں ملے گا، یہ باقی عدالتوں میں ہوتا ہےکہ دستاویزات جمع کرانے کا وقت دیا جائے، سپریم کورٹ آخری عدالت ہے جہاں تمام مقدمات کے فیصلوں کا ریکارڈ پہلے سے ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 17 ستمبر 2023 کو بطور چیف جسٹس پاکستان عہدے کا حلف اٹھایا تھا اور ان کا پہلے مقدمے کی سماعت کے دوران کہنا تھا بطور چیف جسٹس کوشش ہو گی کہ زیر التوا مقدمات کو جلد از جلد نمٹایا جائے۔