(ویب ڈیسک) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے غیرشرعی نکاح کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو 2 اکتوبر کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کیخلاف مبینہ غیرشرعی نکاح کیس کی سماعت ہوئی۔ سول جج قدرت اللّٰہ کی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت پیش ہوئے۔ وکیل شیر افضل نے استدعا کی کہ مبینہ غیرشرعی نکاح کیس کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی کردیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل سے عدالت پیش کرنے کے دوبارہ احکامات جاری کیے جائیں، ان کا معاملہ اب اٹک جیل کا نہیں بلکہ اڈیالہ جیل کا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیرِ اعظم کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اٹک جیل حکام کی چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی تردید
جج نے وکیل سے سوال کیا کہ آپ کیا سمجھتے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کرنا ضروری ہے؟ وکیل شیر افضل مروت نے جواب دیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اس وقت ریاست کی کسٹڈی میں ہیں۔
واضح رہے کہ اٹک جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے غیرشرعی نکاح کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کرنے سے معذرت کر لی ہے۔ جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے عدالت کو خط لکھ کر آگاہ کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل سے باہر لانا خطرے سے کم نہ ہو گا۔ انہوں نے سول جج قدرت اللّٰہ کو خط میں لکھا ہے کہ اٹک سے اسلام آباد کے سفر میں کوئی بھی واقعہ پیش آسکتا ہے۔