(24 نیوز)نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی کی میو ہسپتال آمد، غیر معیاری انجکشن سے بینائی متاثر ہونے والے مریضو ں سے ملاقات کی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلی محسن نقوی نے اندھا پن کا شکار ہونے والے مریضوں کی مزاج پرسی کی اوران کا حوصلہ بڑھایا،وزیراعلی نے بشیر احمد،شاہد سلیم،منظور حسین،عائشہ،مسز زاہدہ اورا فشاں بی بی کی تیمارداری کی،مریض اور ان کے لواحقین وزیراعلی کو صورتحال بتاتے ہوئے رو پڑے،بزرگ مریضہ کی بیٹی ماں کی تکلیف بیان کرتے ہوئے آنسوؤں پر قابو نہ رکھ سکی، بیٹی نے روتے ہوئےوزیراعلی سے کہا کہ میری ماں کی دونوں آنکھیں چلی گئیں،ملزموں کو پکڑیں۔
وزیراعلی محسن نقوی نے مریضوں اور ان کے اہل خانہ کو تسلی دی ،وزیراعلی محسن نقوی نے کہا کہ ذمہ داروں کو انجام تک پہنچائیں گے،پرچے درج کر لئے گئے ہیں،ریڈ ہورہے ہیں،جو میرے بس میں ہے ضرورکیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پوری حکومت متاثرہ مریضوں کے ساتھ ہے،وزراء بھی تیمارداری کے لئے آئے ہیں،حکومت پنجاب متاثرہ مریضوں کو سرکاری خرچ پر مفت علاج کی سہولت فراہم کررہی ہے۔
محسن نقوی کو ڈاکٹر اسد اسلم اور دیگر معا لجین نے مریضوں کی بینائی کے بارے میں بریفنگ دی،بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایک مریضہ افشاں کا پہلا آپریشن کامیابی سے مکمل کر لیا گیا ہے۔
صوبائی وزراء عامر میر،اظفر علی ناصر،ڈاکٹر جمال ناصر،ڈاکٹر جاوید اکرم،منصور قادر،چیف سیکرٹری،سیکرٹری صحت،انفارمیشن اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔
وزیراعلی پنجاب محسن نقوی کی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غیرمعیاری انجکشن کے واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف قوانین کے مطابق سختی کارروائی کریں گے،کچھ مریض پرائیویٹ ہسپتالوں میں ہیں،کچھ گھر چلے گئے ہیں،متاثرہ افراد کوعلاج معالجہ کی بہترین خدمات فراہم کرنے کی آفر کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ جو لوگ حکومت پنجاب سے علاج کروانا چاہیں گے،حکومت ان کا علاج کروائے گی، وعدہ ہے کہ واقعہ میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا،تحقیقاتی رپورٹ کی بنیاد پر واقعہ میں ملوث ذمہ داران کا تعین کیا جائے گا۔
محسن نقوی نے مزید کہا کہ صرف خبر دینے کے لئے کسی سے ناجائز طور پر زیادتی نہیں کر سکتے،کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کی جائے گی اور ذمہ داران کو چھوڑا نہیں جائے گا،ہمیں تعین کرنا ہے کہ انجکشن میں مسئلہ تھا،ٹرانسپوٹیشن میں مسئلہ تھایا ٹمپریچر کا مسئلہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ انجکشن لاہور سے بن کر صادق آباد جاتے ہیں،دیکھنا ہے کہ مسئلہ کہاں ہے،انجکشن کی ٹرانسپوٹیشن کے مسئلے کے ذمہ داران کا تعین ہوچکا ہے،ادویات سے جڑے کچھ معاملات وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے،ڈرگ انسپکٹر کی کوتاہی ہے کہ اس نے یہ انجکشن بکنے کیوں دئیے،سارا معاملہ پرائیویٹ ہسپتال میں ہورہا تھا تو ہیلتھ کیئر کمیشن کہاں تھا؟ہیلتھ کیئر کمیشن اور ڈرگ انسپکٹر کو جواب دینا پڑے گا،ہمیں اپنا بھی احتساب کرنا ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ جہاں جہاں مشکلات آئیں انشاء اللہ حل کریں گے،ٹرانسفرز کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا،ہمیں ایس اوپیز بہتر بنانے ہوں گے۔