(احمد منصور)مودی سرکار کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے بعد بھارت میں اقلیتیں اپنی جان و مال کے حوالے سے مسلسل عدم تحفظ کا شکار ہیں جبکہ رہنماؤں کی مجرمانہ خاموشی انصاف کے عمل پر سوالیہ نشان ہے۔
تفصیلات کے مطابق مودی کے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف تعصب کھل کر سامنے آنے لگا،مودی سرکار کے تیسرے دورِحکومت میں اقلیتیں باالخصوص مسلمان ریاستی تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں,مسلمانوں کو اُن کے مذہبی عقائد کی وجہ سے ٹارگٹ کیا جاتا ہے ، جو عدم تحفظ کو فروغ دے رہا ہے۔
ناگالینڈ میں مودی سرکار اور خصوصا بھارتی فوج کی جانب سے اپنےہی شہریوں پر ظلم و ستم میں اضافہ ہوا ہے، حال ہی میں17ستمبر کو سپریم کورٹ نے 30 ہندوستانی فوجی اہلکاروں کے خلاف مجرمانہ کارروائی کو منسوخ کر دیا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے سے ناگالینڈ کی عوام میں غصے اور مایوسی کی لہر دوڑ گئی ، بھارتی فوجی اہلکاروں پر گاؤں کے 13رہائشیوں پر وںکو پر گھات لگا کر ہلاک کرنے اور اس کے نتیجے میں ہونے والے تشدد کا الزام ہے۔
ناگالینڈ میں انسانی جانوں کے ضیاع پر انصاف کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جبکہ مقامی رہنماوں کی مجرمانہ خاموشی انصاف کے عمل پہ سوالیہ نشان ہے، ہلاک ہونے والے افراد میں سے ایک والدہ، جن کا 32 سالہ بیٹا ہلاک ہونے والوں میں شامل تھا،انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "ہم غمزدہ اور مایوس ہیں، ہمیں انصاف ملنا چاہیے"۔
ان کا کہنا تھاکہ ہم سب انسان ہیں، ہر کسی کی جان قیمتی ہے، بھارتی فوجیوں کو معصوم دیہاتیوں کو قتل نہیں کرنا چاہیے تھا.
یہ بھی پڑھیں: نان فائلرز کی کیٹیگری ختم، جائیداد، بین الاقوامی سفر، اکاؤنٹ کھولنے پر پابندی
خیا ل رہے کہ آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ، 1958 کے تحت، فوجی اہلکاروں کے خلاف کارروائی کے لیے مرکز کی منظوری درکار ہے, یہ کالاقانون فوج کو تلاشی، گرفتاری اور "امن عامہ کی بحالی" کے لیے گولی چلانے کے اختیارات تک دیتا ہے, یہ قانون 1958 سے آسام اور منی پور کے ناگا علاقوں میں نافذ ہے.
بھارتی فوج اس گھناؤنے قانون کی آڑ میں معصوم شہریوں کو ظلم و بربریت کا نشانہ بنارہی ہے، راجیہ سبھا میں بی جے پی کی رکن فانگن کونیاک کی خاموشی پر مقامی لوگ شدید برہم ہوگئے۔
عوام کے مطابق راجیہ سبھا رکن کی خاموشی اقتدار میں موجود لوگوں کی حقیقی وفاداریوں کو عیاں کرتی ہے، مودی سرکار اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے اپنے ہی عوام پر ظلم ڈھا رہی ہے، آخر کب تک بھارت میں مودی سرکار اپنے ظلم و ستم کا بازار گرم رتی رہے گی؟