(24نیوز)وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ اقتدار آنی جانی چیز ہے، اچھی سیاست نہیں کریں گےتو ملک آگے نہیں بڑھے گا۔
فیصل آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کے نعرے لگانے والے بڑے آئے،سیاست کو ماضی میں بدنام کیا گیا اور اگر ہم اچھی سیاست نہیں کریں گےتو ملک آگے نہیں بڑھے گا، نوجوانوں کیلئے ماضی میں کوئی کام نہیں کیا گیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پاکستان کے سب سے بڑے اور تاریخی کسان پیکیج کا اجرا کرنے جا رہے ہیں، میری کابینہ میں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان وزیرکام کر رہے ہیں، ایک ہزار نوجوانوں کیلئے 60 ہزار ماہانہ اعزازیہ پروگرام لانچ کیا ہے، عوام کی خدمت میری ذمہ داری ہے، نوجوان گالم گلوچ والا کلچر نہیں چاہتے، بلا کسی سیاسی تفریق کے نوجوانوں کو روزگار فراہم کر رہے ہیں،میں ہر سیاسی جماعت کے کارکن کی وزیراعلیٰ ہوں، نوجوان اپنے محفوظ مستقبل کیلئے سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں،انہوں نے کہا کہ صوبوں میں جا کر جلسہ کرنا، جلاؤ گھیراؤ کی باتیں کرنا بہت آسان کام ہے، ان کے پاس گالم گلوچ کے سوا کوئی کرنے والا کام نہیں اور ان کا سارا دھیان کسی کی عزت کیسے اچھالنی ہے اس پر مرکوز ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا تھا کہ وہ جس ہسپتال میں جاتی ہیں وہاں انہیں خیبرپختونخوا کے مریض ملتے ہیں، ہم نے چلڈرن ہسپتال میں ہارٹ سرجری پروگرام شروع کیا ہے جس میں ایک ہفتہ سے بھی کم وقت میں 100 سے زائد بچوں کی سرجریز کی گئی ہیں اور اس میں سے بہت سارے مریض خیبرپختونخوا سے آئے ہوئے تھے۔
مریم نواز نے کہا کہ ان کی پوری توجہ عوام کے علاج اور انہیں سہولتیں فراہم کرنے کے بجائے مخالف پر حملہ آور ہونے پر مرکوز ہے،انہوں نےکہا کہ نوازشریف کے دور میں اس بات پر بحث و مباحثہ ہوتا تھا کہ ملک میں کتنی ترقی ہوئی اور آج بحث اس بات پر ہوتی ہے کہ کون کتنی اونچی آواز میں گالی نکالتا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ہمیں 5 ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں اور اس میں سے 1000 نوجوانوں کا انتخاب کیا گیا ہے، تمام افراد کی عمریں 25 سال سے کم ہیں، مزید کہا کہ بہت خوشی کی بات ہے کہ ان میں سے 25 فیصد خواتین ہیں،ان کا کہنا تھا کہ کسان کے ساتھ میرا جو رابطہ ہے وہ آپ کے ذریعے ہے، اگلے سال ہم تاریخ کے سب سے بڑے 400 ارب روپے کا کسان پیکج لے کر آ رہے ہیں، ہم نے گندم نہ خریدنے کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ دو ڈھائی لاکھ ٹن گندم حکومت کسانوں سے نہیں خریدتی بلکہ وہ مافیاز سے خریدی جاتی ہے، وہ ان سے خریدی جاتی ہے جو کسانوں کا استحصال کرتے ہیں اور اس میں بہت زیادہ کرپشن ہوتی ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے گندم نہیں خریدی لیکن اس کے باوجود پنجاب میں روٹی کی قیمت 25 روپے سے کم ہوکر 12 سے 13 روپے تک آگئی ہے، گزشتہ 6 ماہ میں پنجاب وہ واحد صوبہ ہے جس میں مہنگائی کا گراف نیچے گیا ہے، چھوٹے کسان کو بوائی سے قبل ڈیڑھ لاکھ کا غیرسودی قرضہ ملے گا تاکہ وہ اس سے معیاری بیچ کی خریداری کرسکے، کسان کارڈ کے لیے پنجاب بھر سے 10 لاکھ درخواستیں موصول ہوئی، ساڑھے تین لاکھ کسانوں کی درخواستیں منظور کرلی گئیں ہیں جبکہ 50 ہزار کسانوں سے زائد کسانوں نے اپنے کارڈز وصول کر لیے ہیں،غریب کی روٹی بھی سستی رکھنا چاہتی ہیں اور انہیں کسانوں کو بھی خوشحال رکھنا ہے اور اس کے لیے ہم بھرپور کوشش کریں گے۔