کسی مارشل لاء کے سامنے عدلیہ کھڑی نہیں ہوئی، پارلیمان کی آئینی ترمیم پہ شور برپا ہے: سینیٹر عرفان صدیقی

Sep 25, 2024 | 18:08:PM

(اویس کیانی) سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ کسی مارشل لاء کے سامنے عدلیہ کھڑی نہیں ہوئی، پارلیمنٹ کی آئینی ترمیم کی بات پہ شور برپا ہے، ہمارے لئے مسئلہ پیدا کردیا گیا کہ کس طرف جائیں۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سینیٹر عرفان صدیقی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایک خاص موضوع کے حوالے سے کچھ دنوں سے بات کررہا ہوں، حالیہ دنوں میں عدالتی فیصلے کے بعد ایک سوال پیدا ہوا، مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ ہوا، یہ 3 ارکان کا بالا دستی فیصلہ تھا، اس فیصلے سے بہت سے سوالات پیدا ہوئے، معاملے کو اتنا پیچیدہ کردیا گیا کہ سلجھانا ناممکن ہو گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ روزانہ سنتے ہیں کہ فلاں قانون آئین سے متصادم تھا، عدلیہ اس سے متعلق فیصلے کرتی ہے اور تشریح کرتی ہے، کیا یہ ممکن ہے کہ عدالت کا کوئی بنچ بھی غلطی کرسکتا ہے یا نہیں، ہمارے بنائے ہوئے قانون کو اڑا دیا جاتا ہے، اس فیصلے میں الیکشن ایکٹ کو بار بار توڑا گیا، عدلیہ غلطی کا مرتکب ہو جائے تو اس کے اسباب کیا تھے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے زور دیا کہ آج یہ طے ہو جانا چاہیے کہ اگر کوئی فیصلہ آئین سے متصادم ہو تو کون ٹھیک کرے گا، اراکین کو 3 دن کے اندر پارٹی جوائن کرنا ہوتی ہے، آئین اور قانون 3 دن کا وقت دیتا ہے، 80 لوگوں نے سنی اتحاد کونسل کو جوائن کیا، آئین اس پنجرے کو 5 سال بند رکھتا ہے، اس آئینی شرط کو آپ توڑ دیتے ہیں اور پرندوں کو باہر آنے کا کہہ دیتے ہیں، آپ پنجرہ کھولتے ہیں اور پی ٹی آئی میں جانے کا کہتے ہیں یہ کیا ہے؟ یہ اختیار کہاں سے آگیا؟ یہ اختیار اگر لیا ہے تو غلط لیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نظریہ سہولت اور مکمل انصاف کے تحت فیصلہ ہوتا ہے، کسی ایک رکن نے بھی نہیں کہا کہ وہ پارٹی بدلنا چاہتے ہیں، آپ کس قانون کے تحت کہہ سکتے ہیں کہ فلاں پارٹی میں چلے جاؤ، کسی مارشل لاء کے سامنے عدلیہ کھڑی نہیں ہوئی، پارلیمنٹ کی آئینی ترمیم کی بات پہ شور برپا ہے، ہمارے لئے مسئلہ پیدا کردیا گیا کہ کس طرف جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: قبائلی علاقوں میں طاقت سے مسئلہ حل نہیں مزید خراب ہوگا،امیر جماعت اسلامی

سینیٹر عرفان صدیقی نے آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئین کی شق 239 کہتی ہے کہ آئین میں کی گئی ترمیم کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہوسکتی، یہ شق معدوم ہوچکی ہے، مجلس شوریٰ کی اتھارٹی پر کوئی پابندی نہیں ہے، اپنی حدود کی تجاوز کی وجہ سے آئین کی شقوں کو مفلوج کردیا ہے۔

مزیدخبریں