پاکستان میں منکی پاکس کے کیسز، ائیرپورٹس پر خصوصی حفاظتی اقدامات کا فیصلہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(کفایت علی) ملک میں منکی پاکس کے پہلے دو کیسز سامنے آنے کے بعد ایئرپورٹس اور بندرگاہوں کیلئے احتیاطی گائیڈ لائنز جاری کردی گئی ہیں۔
بارڈر ہیلتھ سروسز پاکستان نے گائیڈ لائنزمتعلقہ اداروں اور ایجنسیز کیلئے جاری کی ہیں جو پاکستان کے تمام ایئر اور سی پورٹس پر لاگو ہوں گی۔ تمام پورٹس کے حکام کو حفاظتی اقدامات پر مکمل عمدرآمد کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
ایف آئی اے، سی اے اے، کسٹمز، اے این ایف اور اے ایس ایف گائیڈ لائنز پرعملدرآمد کے ذمہ دار ہوں گے۔
گائیڈ لائنز کے مطابق منکی پاکس کے مشتبہ مریضوں کے حامل طیاروں کو برجز کے بجائے ایپرن پر پارک کیا جائے گا اور مشتبہ مریضوں کو سول ایوی ایشن کی ایمبولینس میں آئسولیشن سینٹرز منتقل کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان میں منکی پاکس کا ایک ساتھ 2 کیسز سامنے آ گئے
گائیڈ لائنز کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے مشتبہ مریضوں کی امیگریشن احتیاطی اقدامات کے تحت کرنے پر پابندی ہوگی جبکہ منکی پاکس کے پھیلاؤ کی روک تھام کیلئے پروٹوکول کی سہولت پر بھی پابندی ہوگی۔
گائیڈ لائنز میں ایئرپورٹس پر تعینات تمام متعلقہ اداروں کے اہلکاروں کیلئے ماسک، مقررہ ڈریس اور گلوز کا استعمال لازمی جبکہ مشتبہ مریض کے حامل طیارے کی ڈس انفکیشن بھی لازمی قرار دی گئی ہے۔
بارڈر ہیلتھ سروسز پاکستان کا مزید کہنا ہے کہ کراچی بندرگاہ سمیت پورٹ قاسم اور گوادر پورٹ پر بھی گائیڈ لائنز کا اطلاق ہوگا، آنے والے بحری جہازوں کے معائنہ کے بغیر کسی بھی شخص کے جہاز پر جانے پر پابندی ہوگی، بیرون ملک سے آنے والے کارگو کنٹیرز کو طبی عملے کی چیکنگ کے بغیر کلیئرنس کی اجازت نہیں ہوگی۔
اس حوالے سے ماہر وبائی امراض و سابق کورونا ایڈوائزر ڈاکٹر رانا جواد نے 24 نیوز سے خصوصی گفتگو کی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ وائرس بہت تیزی سے جانوروں سے انسانوں میں اور پھر انسانوں سے انسانوں میں پھیلتا ہے، اس کی احتیاطی تدابیر وہی ہیں جو کورونا کے حوالے سے اختیار کی جاتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ڈبلیو ایچ او نے منکی وائرس کو ’ایم وائرس‘ کانام دیا ہے، اگر سعودی حکام اس کی تصدیق نہ کرتے تو یہ وائرس پاکستان میں کسی کو پتہ بھی نہ چلتا، پاکستان میں انٹری پوائنٹس پر اس کی ٹیسٹنگ نہیں ہوئی اس لیے اس کو یہاں ڈیٹیکٹ نہیں کیا جاسکا۔
ڈاکٹر جواد نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تمام ائیرپورٹس اور ایسے ہی انٹری پوائنٹس پر منکی پاکس کی ٹیسٹنگ کو یقینی بنایا جانا چاہیئے۔
دوسری جانب منکی پاکس کے کیسز سامنے آنے کے بعد سینئر پروفیسر ز اور ڈاکٹرز پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جس کے فوکل پرسن پروفیسر طاہر صدیق ہیں جبکہ کمیٹی کے ارکان میں پروفیسر انیلہ اصغر، پروفیسر فہیم افضل، ڈاکٹر عرفان ملک، ڈاکٹر غزالہ روبی اور ڈاکٹر سید جعفر حسین شامل ہیں، 6 رکنی کمیٹی کے ارکان کیسز کی تشخیص،مینجمنٹ اور علاج کی معاملات کی ذمہ دار ہوگی۔