عدالتی فیصلہ اپنی جگہ آئین سے انحراف کرکے فنڈز جاری نہیں کرسکتے،اسحاق ڈار
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہاہے کہ عدالتی فیصلہ اپنی جگہ آئین سے انحراف کرکے فنڈز جاری نہیں کرسکتے،یہ نہیں ہوسکتاکہ عدالت حکم دے اور ہم فنڈز جاری کردیں ،سٹیٹ بینک کے پاس فنڈز جاری کرنے کااختیار نہیں ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہاکہ سیاسی بحران کی وجہ آرٹیکل 63اے کوری رائٹ کرناہے،دواسمبلیاں توڑنا افراتفری پھیلانے کی کوشش تھی ،وزیر خزانہ نے کہاکہ آرٹیکل 63اے کے فیصلے میں آئین دوبارہ نہ لکھاجاتاتودونوں اسمبلیاں موجود ہوتیں،25ممبران کاکوئی گناہ نہیں تھاکہ انہیں ووٹ کاحق نہ دیاگیا،ان کاکہناتھا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوامیں الیکشن سے 14ارب کے اضافی اخراجات بھی ہونگے،کابینہ یاای سی سی سمری کے بغیر ہوامیں فیصلہ نہیں کر سکتی ۔
یہ بھی پڑھیں: سینئر بھارتی اداکارہارٹ اٹیک سے چل بسے
اسحاق ڈار نے کہاکہ عدالتی فیصلہ اپنی جگہ آئین سے انحراف کرکے فنڈز جاری نہیں کرسکتے،یہ نہیں ہوسکتاکہ عدالت حکم دے اور ہم فنڈز جاری کردیں ،سٹیٹ بینک کے پاس فنڈز جاری کرنے کااختیار نہیں ہے،انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے پورے ملک میں انتخابات کیلئے 54 ارب روپے کی ڈیمانڈ کی تھی ،دو اسمبلیاں توڑ کر ملک میں افراتفری پھیلانے کی کوشش تھی ،اگر پنجاب اسمبلی نہ توڑی جاتی تو پورے ملک میں ایک ساتھ الیکشن ہوتے،پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیاں ٹوٹنے سے متعدد مسائل نے جنم لیا ۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ گزشتہ بجٹ میں الیکشن کیلئے صرف5 ارب روپے مختص تھے ،سٹیٹ بنک اپنے اختیارات سے پیسے جاری نہیں کرسکتا ،عدالتی حکم اپنی جگہ لیکن آئین سے انحراف کرکے فنڈز جاری نہیں کرسکتے ،ای سی سی کے مطابق عام انتخابات پر 61 ارب سے زائدخرچہ ہوگا ،الیکشن میں 14 ارب کا اضافی خرچ ہوگا ،ان کاکہناتھا کہ کابینہ یا اقتصادی کمیٹی سمری کے بغیر اپنی مرضی سے فیصلہ نہیں کرتی،آرٹیکل 63 اے دوبارہ نہ لکھا جاتا تو اسمبلیاں ایسے تحلیل نہ ہوتیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایک ہی دن انتخابات، سماعت کل دن ساڑھے 11 بجے ہو گی