(24 نیوز) سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھر کر عدلیہ کے کچھ فیصلوں پر تحفظات کا اظہار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایوان سمجھتا ہے حالیہ فیصلے قومی اسمبلی کے آئینی اختیارات میں مداخلت کےمترادف ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کا چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کو لکھا گیا خط 5 صفحات پر مشتمل ہے۔ جس میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ سیاسی معاملات میں مداخلت سے گریز کرے، سیاسی معاملات کو پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں پر چھوڑا جائے، آئینی دائرے میں رہنے سے ہی ریاست کو اداروں کے درمیان تنازعات سے بچایا جاسکتا ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) برجیس طاہر نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ہمیں استحقاق کمیٹی میں کسی کو بھی بلانے کا اختیار ہے، ہم نہیں چاہتے کہ ججوں کو تحریک استحقاق کمیٹی میں بلائیں، ہم نے سابق صدر فاروق لغاری کو بھی بلایا تھا، ہماری قائمہ کمیٹی خزانہ کی سفارشات تھیں کہ فنڈز نہ دیئے جائیں۔
برجیس طاہر کا کہنا تھا کہ جب ایوان نے قرارداد اور قانون منظور کیا ہے، جو اس قرارداد یا قانون کو نہیں مانتا اسے توہین پارلیمنٹ کے تحت بلایا جاسکتا ہے، سپیکر قومی اسمبلی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھیں، یا ہمیں کہہ دیں ہم استعفے دے کر گھر چلے جائیں، ہم جو قانون سازی کرتے ہیں وہ اڑا کر رکھ دیتے ہیں۔ لیگی رہنما نے مزید کہا کہ قرارداد اور قانون منظور کرنے کا اختیار صرف اس ایوان کو ہے، اس تین رکنی بینچ نے توہین عدالت و پارلیمان دونوں کی ہیں، ہمیں اس پارلیمان کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔
جس پر سیپکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے چیف جسٹس اور دیگر ججز کو خط لکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ارکان کے جذبات سے آگاہ کرنے کیلئے خط سپریم کورٹ کو لکھوں گا، ملک ہیجانی کیفیت میں مبتلا ہے، ارکان کے جزبات اور احساسات سپریم کورٹ کے ججز تک پہنچاؤ، ارکان کے جزبات بارے خط چیف جسٹس اور دیگر ججز کو لکھا جائے گا۔