(24 نیوز) ملک میں کنڈے کے ذریعے سالانہ 230 ارب روپے کی بجلی چوری کا انکشاف ہوا ہے۔ مسلم لیگ نواز کے رحیم یار خان سے رکن قومی اسمبلی شیخ فیاض الدین نے یہ انکشاف تحریری طور پر وقفہ سوالات میں کیا۔
گردشی قرضے سے متعلق اعدادوشمار وزارت توانائی نے قومی اسمبلی میں پیش کردیئے۔ وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے اعتراف کیا ہے کہ دسمبر 2022 تک گردشی قرضوں کا بوجھ 25 سو 36 ارب روپے ہوگیا، پاکستان کا حالیہ برس میں گردشی قرضہ 343 ارب روپے رہا، بجلی کے لائن لاسز 113 ارب روپے تک پہنچ گئے۔
حکومت نے بڑھتے گردشی قرضے پر بڑا فیصلہ کرلیا۔ وزیر توانائی نے تحریری جواب میں کہا کہ بھاری نقصانات (ہائی لاسز ) والے فیڈرز کی نجکاری کی جائے گی، حکومت نے بجلی چوری سے متعلق قانون سازی کا منصوبہ بنالیا، بجلی چوری قابل سزا جرم قرار دی جائے گی، گردشی قرضہ کثیر الجہتی مسئلہ ہے۔