(24 نیوز)غزہ جنگ پرملکی پالیسی سے اختلاف ،امریکی محکمہ خارجہ کی عربی ترجمان مستعفی ہوگئیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مستعفی ہونیوالی بالا ہریت دبئی ریجنل میڈیا ہب کی ڈپٹی ڈائریکٹر بھی تھیں اور تقریباً دو دہائیاں قبل امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں سیاسی اور انسانی حقوق کے افسر کے طور پر ذمہ داریاں سنبھال رہی تھیں۔
انہوں نے سوشل میڈیا ویب سائٹ لنکڈاِن پر لکھا کہ انہوں نے 18 سال تک ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد اپریل 2024 میں استعفیٰ دے دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ امریکا کی غزہ میں اسرائیلی جنگ سے متعلق پالیسی کے خلاف ہیں اور احتجاجاً وہ استعفیٰ دے رہی ہیں۔
غزہ پر بمباری پر اسرائیل کی غیرمشروط حمایت کے خلاف کئی امریکی سفارت کار اپنے عہدے سے استعفے دے چکے ہیں۔قبل ازیں تقریباً ایک ماہ قبل محکمہ خارجہ کے انسانی حقوق کے بیورو کی اینیل شیلین نے بھی اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا تھا، اور محکمہ خارجہ کے عہدیدار جوش پال نے بھی اکتوبر 2023 میں استعفیٰ دے دیا تھا۔
امریکی محکمہ تعلیم میں ایک سینئر اہلکار طارق حبش جو کہ فلسطینی نژاد امریکی ہیں، نے جنوری میں استعفیٰ دے دیا تھا۔
امریکہ بین الاقوامی سطح پر اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے اسرائیل کی حمایت پر غزہ میں اسرائیل کے جاری حملے کے دوران شدید تنقید کا نشانہ بنا ہے۔
غزہ میں جس طرح اموات کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ میں اختلاف کھل کر سامنے آرہے ہیں۔نومبر میں ایک ہزار سے زائد عہدیداروں نے امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی نے ایک کھلے خط پر دستخط کیے تھے جس میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔
یاد رہے کہ امریکی سرپرستی میں اسرائیل نے نومبر 2023 سے اب تک 40ہزار کے لگ بھگ فلسطینی بچے،خواتین اور بزرگ شہید کردئیے ہیں۔