امریکا کیساتھ طویل مدتی شراکت داری چاہتے ہیں مگر ضروری نہیں ہر معاملے پر اتفاق ہو ، نگران وزیر اعظم
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز ) نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے امریکا کےساتھ ملک کر دہشتگردی کے خلاف ایک طویل جنگ لڑی ، مثبت اور تعمیری تعلقات ہیں لیکن ضروری نہیں کہ ان کے ہر معاملے پر اتفاق ہو ۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے دورے پر آئے ہارورڈ یونیورسٹی کے طلباء سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا ملکوں میں مختلف امور پر اتفاق اور اختلاف رہتا ہے، ہم امریکا کے ساتھ طویل مدتی شراکت داری چاہتے ہیں لیکن یہ ضروری نہیں کہ امریکا کے ساتھ ہر معاملے پر اتفاق ہو،ان کا کہنا تھا پاکستان نے امریکا کے ساتھ مل کر دہشتگردی کے خلاف ایک طویل جنگ لڑی، ہم نے مل کر عالمی امن کے لیے بہت اہم کردار ادا کیا، پہلے ہمارے پڑوس میں ایک بڑی سپر پاور روس موجود رہا، امریکا کی قیادت میں مغربی ممالک کا اتحاد بھی ہمارے پڑوس میں رہا، جغرافیائی اعتبار سے عالمی طاقتوں کی پڑوس میں موجودگی کا ہم پر گہرا اثر ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی بتاہی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا، موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکا سے قریبی تعلق ہے۔انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا جمہوریت ہی پارلیمنٹ کی مضبوطی کی ضامن ہے اور جمہوری معاشرے میں ہر فرد کے حقوق کا تحفظ ضروری ہوتا ہے، ریاست اور عوام کے درمیان ایسے سماجی معاعدے پر یقین رکھتے ہیں جہاں حقوق کا تحفظ ہو، ہر ذمہ دار معاشرے کی طرح ہم بھی اپنے شہریوں کی فلاح و بہبود چاہتے ہیں، پاکستان میں جمہوری عمل کا ارتقا ہو رہا ہے، گزشتہ 15 برسوں میں 3 اسمبلیوں نے اپنی مدت پوری کی، حکومت کی تبدیلی آئینی طریقے سے عمل میں آئی اور آئین میں حکومت کی تبدیلی کا طریقہ کار موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں:چیئرمین پی سی بی کا الیکشن ایک ہفتے میں ہونے کا امکان
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا گزشتہ 48 گھنٹوں سے مجھے سوشل میڈیا پر ایک نامکمل بیان کی وجہ سے ٹرول کیا جا رہا ہے جس کی میں نے وضاحت کرنے کی کوشش بھی کی تھی، ہمارے پاکستانی دنیا میں جہاں کہیں بھی رہیں یہ صرف چیلنج نہیں بلکہ ایک موقع بھی ہے، یہ لوگ بیرون ملک جاتے ہیں اور اپنے معاشرے میں بہتری کے لیے کردار ادا کرتے ہیں اور اپنی فیملیز کے لیے کماتے ہیں اور ہم ان کے بھیجے گئے زرمبادلہ سے فائدہ اٹھاتے ہیں، اچھے مواقع کی تلاش میں بیرون ملک جانا کوئی بری بات نہیں ہے، 60 اور 70 کی دہائی میں بھارت سے پڑھے لکھے نوجوان باہر گئے، 30 برس بعد وہی لوگ اپنے ملک کا قیمتی اثاثہ ثابت ہوئے۔
نگران وزیراعظم کا کہنا تھا ہمارا سب سے بڑا مسئلہ آمدن اور اخراجات میں توازن نہ ہونا ہے، پاکستان میں مسائل زیادہ اخرجات اور وسائل کم ہیں لیکن پاکستان کے عوام میں مسائل اور بحرانوں سے نکلنے کی صلاحیت موجود ہے، مجھے نہیں معلوم کہ آئی ایم ایف کو ایک دشمن کے طور پر کیوں لیا جاتا ہے۔