لاہور ہائیکورٹ: زیر التواء مقدمات کی تعداد پونے 2 لاکھ سے تجاوز کر گئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد پونے 2 لاکھ سے تجاوز کرگئی، جس کے باعث وکلاء اور سائلین بروقت انصاف فراہم نہ ہونے پر پریشان ہونے لگے ،مسائل کے حل کیلئے عدالتی نظام میں اصلاحات لانے کا مطالبہ سامنے آ گیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعد اد پونے 2 لاکھ سے بھی تجاوز کر گئی ہے،سائلین اور وکلا نے انصاف کے جلد حصول کیلئے موجودہ عدالتی نظام میں مثبت اصلاحات کا مطالبہ کر دیا،صورتحال کو مدنظر رکتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی زیر صدارت فل کورٹ اجلاس طلب کر لیا گیا جس میں لاہور ہائیکورٹ کے تمام ججز شریک ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی کے بل معاف؟ نگران وزیراعظم کا بڑا فیصلہ
فل کورٹ اجلاس میں ہائیکورٹ کے سنیئر ترین جج جسٹس ملک شہزاد احمد خان، جسٹس شجاعت علی خان ، جسٹس علی باقر نجفی ، جسٹس شاہد بلال حسن ، جسٹس مس عالیہ نیلم ،جسٹس عابد عزیز شیخ ، جسٹس صداقت علی خان ،جسٹسب شمس محمود مرزا ، جسٹس صداقت علی خان ، جسٹس مسعود نقوی،جسٹس فیصل زمان خان ، جسٹس سید شہباز علی رضوی، جسٹس سردار سرفراز ڈوگر، جسٹس طارق سلیم شیخ ،جسٹس شہرام سرور چوہدری ، جسٹس اسجد جاوید گھرال ،جسٹس شاہد کریم ، جسٹس ساجد محمود سیٹھی،جسٹس محمد امجد رفیق ، جسٹس علی ضیاء باجوہ اور جسٹس محمد رضا قریشی سمیت دیگر ججز بھی شرکت کریں گے۔
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد امیر بھٹی کی زیر صدارت ہونے والے فل کورٹ اجلاس میں انصاف کی فراہمی کے لئے اہم اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا، عدالت عالیہ میں زیر التواء اور زیر سماعت مقدمات پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
دوسری جانب ایڈوکیٹ سیف الملوک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بروقت انصاف کی فراہمی کے لیے کچھ انتظامی انتظامات کرنے کی اشد ضرورت ہے، آٹھ سے دس ججز پر مشتمل فل بنچ تشکیل دئیے جائیں جو فیملی سمیت دیگر مقدمات کی پالیسی بارے فیصلہ دیں تاکہ در پیش مسائل کو ہنگامی بنیادوں پر حل کیا جائے۔